معاشرے ہمیشہ عدل اور انصاف سے زندہ رہتے ہیں جس معاشرے میں عدل اور انصاف نہیں ہوتا وہ جلد ہی زوال کا شکار ہو جاتا ہے۔ معاشرے میں عدل کے لیے ضروی ہے کہ وہاں قانون کا بول بالا ہو۔عدل ایک ایسی نعمت ہے کہ جس پر عمل کرنے سے قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں جناب رسالت مآب ﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ عادل بادشاہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے ہو گا اُس روز کہ جس روز کسی چیز کا سایہ تک نہیں ہو گا بلکہ ہر شخص نفسی نفسی کا شکار ہو گا کیونکہ قیامت کی ہولناکیوں میں سے ایک ہولناکی ایسی بھی ہو گی کہ تمام ابن آدم اللہ تعالیٰ کے جلال سے کانپ رہیں ہونگے ۔ اُس دن اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے سوال کرئے گا کہ بتاؤآج کسی کی بادشاہی ہے تو پھر غیب سے آواز آئے گی کہ آج ایک اللہ تعالیٰ کی بادشاہی ہے اور وہی پاک سب کا مالک ہے ۔ اندازہ کیجئے کہ وہ کتنا سخت ترین دن ہو گا۔ رسالت مآب ﷺ کا فرمان کہ اُس دن سات آدمی اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے ہو نگے اُن سات آدمیوں میں سے ایک عادل بادشاہ بھی ہو گا اب عادل بادشاہ سے مراد ہر وہ اقتدار اور انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والہ شخص تصور ہو گا کہ جس کو اللہ تعالیٰ سے حاکم بنایا ہو جس میں پولیس کے سربراہ سے لے کر عدلیہ کے ججوں ، مشیر سے لے کر ڈپٹی کمشنر وغیرہ تک یہ سب شامل ہیں ۔ ہر جرم کے بعد پہلا انصاف پولیس کی طرف سے ہوتا ہے کہ وہ اگر میرٹ اور قانون کے مطابق انصاف کرتے ہوئے ایف آئی آر کا اندراج کرئے تو یہ مدعی کے لیے پہلا انصاف ہو گا۔ پولیس ایف آئی آر میں رشوت لے کر بد دیانتی کر کے تو یہ انصاف کا پہلا قتل ہو گا ۔ ہمارے معشرے کا المیہ یہ ہے کہ ہمارے با اختیار ادارے لوگوں کو انصاف دینے میں بہت پیچھے ہیں جس کی وجہ سے معاشرے میں انتشار پیدا ہو چکا ہے جس نگری میں سماج دشمن عناصر وہاں کے لوگوں کے جان و مال کے دشمن بن چکے ہوں تو وہاں کے پولیس سربراہ کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ ایسے ناسوروں کے خلاف سخت کاروائیوں کا آغاز کرے۔ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کی سر زمین گزشتہ تین دہائیوں سے مختلف جرائم پیشہ عناصر کا گڑھ چلی آ رہی ہے اِن جرائم پیشہ اور ڈاکوؤں کا اصل مسکن کوہ سلیمان ہے کہ جہاں پر یہ پناہ لیتے ہیں اور اِس کے ساتھ کچہ کا دریائی علاقہ ہے کہ جہاں پر ڈاکوؤں نے اپنی کمین گاہیں بنای ہوئی ہیں چونکہ کوہ سلیمان کا علاقہ ٹرائیبل ایریا میں شامل ہے جہاں کا نظم و ضبط حکومت برطانیہ کے دور سے لے کر اب تک پولیٹیکل اسسٹنٹ کے پاس ہے جن کے پاس باقاعدہ بی ایم پی یعنی بارڈملٹری پولیس اور بلوچ لیوی فورس ہوتی ہے۔ حکومت برطانیہ نے ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے بلوچ قبائل کو کنٹرول کرنے کے لیے 1867ء میں بی ایم پی اور بلوچ لیوی کی بنیاد رکھی تھی اس لیے کوہ سلیمان پولیس کے انڈر نہیں۔ گزشتہ حکومت کو ہ سلیمان کا انتظامی اختیار بھی پولیس کو دینا چاہتی تھی لیکن سابق وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے ایسا نہ ہونے دیا کیونکہ بلوچ سردار یہ کبھی بھی نہیں چاہتے کہ بی ایم پی کے ساتھ پولیس کو بھی ٹرائیبل ایریا میں با اختیار بنایا جائے۔ دوسری طرف کچا کے علاقہ میں پولیس نے ہر دور میں درجنوں آپریشن کئے۔ لیکن کامیابی کے بعد پولیس وآپس آجاتی ہے یہ علاقہ ہمیشہ سے پولیس کے لیے سردرد بنا رہا اب ڈیرہ غازی خان کے آر پی او جو ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے محل وقوع پر وسیع عبور رکھتے ہیں جبکہ اِس سے قبل وہ جرائم پیشہ عناصر کے خلا ف بھرپور کاروائیاں کر چکے ہیں اب قدرت نے انہیں دوبارہ یہ چانس دیا ہے کہ وہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور سے جرائم کے خاتمے کے لیے بھرپور اقدامات کریں گزشتہ دنوں اُنہوں نے کچا کے علاقہ کا دو روزہ ہنگامی دورہ کیا اور کچہ راجن پور اور روجھان کے علاقوں میں جا کر اپنی فورس کے نہ صرف حوصلے بلند کیے بلکہ مورچوں میں جا کر پولیس کے جوانوں سے ملاقات کر کے اُن کا حوصلہ بڑھایا اور اسلحہ چیک کیا۔ اِس موقع پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان شاء اللہ کچا کے علاقوں کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کیا جا رہا ہے۔ عوام کے مسائل حل کرنا اولین ترجیح ہے اُنہوں نے بتایا کہ پولیس کی اصل ذمہ داری عوام کو انصاف مہیا کرنا ہے اُنہوں نے اِس موقع پر نفری بڑھانے کا اعلان اور کچا کے علاقہ میں پولیس چیک پوسٹوں میں اضافے کا اعلان کیا ۔ جرائم پیشہ افراد کی کمین گاہوں کو ختم کرنے کے لیے ٹارگٹ سرچ آپریشن شروع کرنے کے احکامات جاری کیے ۔کچا کے علاقہ میں پولیس اہلکاروں کی رہائش کے لیے کنٹینرز دینے کا اعلان بھی کیااس طرح کچا کے علاقوں میں سولر سسٹم اور بائونڈری وال اور کمرے تعمیر کرنے کے احکامات جاری کیے جبکہ ڈاکوؤں کی نقل و حرکت کو روکنے لائٹ ٹاورز اور دریائے سندھ میں کشتیوں کے ذریعے پولیس کی گشتی پارٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں اس مقصد کے لئے اسلحہ بردار بولٹ پروف دریائی کشتیاں بھی منگوائی جا رہی ہیں اب اتنے زیادہ اقدامات کے بعد کچا اور دیگر جگہوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کی بھی یہ اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سر توڑ کوششیں کر کے اِن علاقوں سے سماج دشمن عناصر کا فوری خاتمہ کریں۔ کچا سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف اتنے بڑے اقدامات بھی یہ پہلی مرتبہ کیے گئے ہیں ۔ پولیس جب جاگتی ہے تو جرائم سو جاتے ہیں اور جب پولیس سو جاتی ہے تو پھر جرائم جاگ جاتے ہیں لہٰذا پولیس کو عوام کی خدمت کے لیے ہر دم جاگنا ہو گا ۔