لاہور(جوادآراعوان)شریف فیملی کے قریبی دوستوں نے این آر او لینے کے لئے وزیر اعظم عمران خان سے ملنے کی کوشش کی ،وزیر اعظم نے ملاقات کا وقت نہ دیا او ر سابق حکمران خاندان کوکرپشن کے معاملے پر کسی قسم کا ریلیف نہ دینے اور نیب سے پلی بارگین کا پیغام ملا۔اعلی حکومتی عہدیدران نے شریف فیملی کی جانب سے این آر او حاصل کرنے کی تازہ کوشش کے حوالے سے روزنامہ 92نیوز کو بتایا کہ شریف فیملی کے کچھ قریبی دوستوں نے جن کا ن لیگ کی سیاست سے کوئی تعلق، این آر او لینے کے لئے وزیر اعظم سے ملاقات کی کوشش کی،لیکن انکو ملاقات کا وقت نہ ملا بلکہ مشورہ ملا کہ وہ اپنے معاملات نیب سے طے کریں، پلی بارگین کرلیں اور اس کے بعد جہاں جانا چاہیں چلے جائیں،انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم اپنے ان رفقا پر برہم ہو گئے جنہوں نے شریف فیملی کے قریبی دوستوں کے لئے ان سے ملاقات کا وقت مانگا ،حکومتی جماعت کے کچھ اہم رہنما جن میں وفاقی کابینہ کے ممبران بھی شامل ہیں نے پارٹی چیئرمین اور وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ ملک کے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے حکومت کوبہت سارے محاذ نہیں کھولنے چاہیے ،انکا مشورہ تھا کہ اگر اپوزیشن کی بڑی جماعتوں ن لیگ اورپی پی پی کی قیادت کرپشن کے کیسز میں سلاخوں کے پیچھے چلی جائے گی تو اپوزیشن کی یہ جماعتیں حکومت کے خلاف دیگر مخالفین کے ساتھ مل بڑا محاذ کھولنے کی کوشش کریں گے جس سے حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گا ،پارٹی چیئرمین اور وزیر اعظم اپنی جماعت کے لوگوں سے متفق نہیں اور کہتے ہیں کہ احتساب اور کرپشن کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گاچاہے اسکی جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے ، پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما جنکا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور وہ وزیر اعظم کے دست راست مانے جاتے ہیں نے اپریل کے دوسرے ہفتے میں شریف فیملی کے ممبر اور ن لیگ کے سیئنر رہنما سے لندن میں ملاقات کی جس میں شریف فیملی نے کسی ایسے این آر او فارمولے کی درخواست کی جس کے تحت وہ نیب سے پلی بارگین کریں گے ،لیکن نیب کے ساتھ انکے معاملے کو پبلک نہ کیا جائے ،جسکے بعد وہ ملک سے باہر چلے جائیں، اس نمائندے نے شریف فیملی کی این آر او کی کوششوں سے متعلق بعض سیاسی لوگوں اور تجزیہ کاروں کی طرف سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی طرف اشارے کرنے کے حوالے سے جب چند اعلی سیکورٹی آفیشلز سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا ایسے الزامات بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں،کرپشن کے خلاف مہم اور احتساب مکمل طور پر نیب اور حکومت کا معاملہ ہے ،ملٹری لیڈرشپ اپنی آئینی ذمہ داری کے مطابق حکومت کے پیچھے کھڑی ہے اور صرف اسکے حکم کی پابند ہے ،جو عناصر بھی اس قسم کا پروپیگنڈہ پھیلا رہے ہیں ان سے نمٹنا حکومت کا کام ہے ،امید ہے کہ حکومت ملک کے قوانین کے مطابق ایسے عناصر سے جواب طلبی کرے گی ۔