معزز قارئین!۔ ’’ مدینۃ اُلاولیائ‘‘ لاہور میں رونق افروز اولادِ حضرت علی مرتضیٰ ؑ، حسنی سیّد ، حضرت ابو اُلحسن علی بن عثمان ہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخشؒ کا عُرس مبارک تو 20 صفر 1440 ھجری (19 اکتوبر 2019) کو منعقد ہوگا لیکن ، آج ’’ 9 محرم ‘‘ ( 9 ستمبر کو ) مزارِ حضرت داتاگنج بخش ؒ کے 976 ویں سالانہ غُسل کی تقریب عقیدت و احترام سے منعقد ہُوئی۔ اِس سے قبل محکمہ اوقاف پنجاب اور ضلع لاہور کی انتظامیہ کی نگرانی میں احاطہ ٔمزار میں رنگ و روغن ، آرائش و زیبائش اور ملحقہ سڑکوں کا "Patchwork" کِیا گیا۔ ہر سال مزارِ اقدس کے غُسل پر مَنوں عرق گلاب استعمال کِیا جاتا ہے ۔ اِمسال بھی ایسا ہی ہُوا۔ سیّد علی ہجویریؒ 1009 میں (دُنیائے اسلام کے نامور عُلماء و فُضلا ء کے مرکز غزنی ) میں پیدا ہُوئے ۔ آپؒ اپنے والدین کے ساتھ باری باری غزنی کے دو محلوں ہجویر ؔاور جلاب ؔمیں رہے ۔ اِس حوالے سے آپ ؒ ہجویری ؔاور جلابیؔ کہلائے۔ آپؒ کے پیر و مُرشد حضرت ابو الفضل بن حسن ختلیؒ نے آپؒ کو حکم دِیا تھا کہ رُشد و ہدایت کا سِلسلہ شروع کرنے کے لئے آپ ؒلاہور چلے جائیں‘‘۔ آپؒ نے حکم کی تعمیل کی ۔ لاہور میں آپ ؒدرس و تدریس و تصنیف و تالیف میں مصروف رہے ۔ روایت ہے کہ ’’ آپ ؒنے اپنی ’’ شہرۂ آفاق تصنیف ’’ کشف اُلمعجوب ‘‘ کا بڑا حصہ لاہور ہی میں لکھا۔ ’’کشف اُلاسرار ، منہاج اُلدّین اور دیوانِ علی بھی آپؒ کی تصنیف ہے ۔ ’’ دیوانِ علی‘‘ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ’’ کوئی واقف مانگ کر لے گیا اور پھر اُس نے وہ دیوان اپنے نام سے مشہور کردِیا۔ لاہور میں حضرت داتا صاحبؒ کا سال ِ وصال 465 ھ (1077ء )لکھا ہے ۔ 587 ھ( 1191ئ) میں حضرت خواجہ معین اُلدّین چشتی ؒ لاہور تشریف لائے اور آپؒ نے لاہور میں قیام فرمایا، اور آپؒ نے کچھ عرصہ مزارِ داتا صاحبؒ پر چلّہ کشی کی اور جب با مُراد ہو کر حضرت خواجہ صاحبؒ یہاں سے روانہ ہُوئے تو یہ شعر پڑھا… گنج بخش ؒ ، فیض عالم، مظہر نُور خُدا! ناقصاںدا پِیر کامِل، کاملاں را ،راہنما! …O… یعنی ۔ ’’ (حضرت داتا صاحبؒ ) خزانے بخشنے والے ، تمام مخلوقات و موجودات کو ، بہت زیادہ فائدہ پہنچانے والے ، خُدا کا نُور ظاہر کرنے والے ، نامکمل لوگوں کے لئے کامل پِیر اور کامل (پیروں کے لئے ) راہنما (راستہ دِکھانے والے ) ہیں ‘‘۔ ’’داتا صاحب ؒ ! ‘‘ معزز قارئین!۔ ’’نائب رسول ؐ فی الہند ‘‘ حضرت خواجہ مُعین اُلدّین چشتی ؒ۔عربی اور فارسی کے عالم و فاضل تھے ۔ آپؒ کا دیوان فارسی زبان میں ہے۔ حضرت داتا صاحب کے مزار پر چلّہ کشی کے بعد اجمیر شریف تشریف لے جانے سے پہلے حضرت خواجہ صاحبؒ نے اپنے مُرید ِ خاص ( جو بعد میں آپ ؒ کے خلیفہ بھی بنے ) حضرت قُطب اُلدّین بختیار کاکیؒ اور کئی دوسرے مُریدوں کو ساتھ لے کر چار پانچ سال تک ملتان بھی قیام کِیا تھا ۔ جہاں خواجہ صاحب ؒاور اُن کے مُریدوں نے ہندی زبان، ملتانی (سرائیکی ) پنجابی اور دوسری علاقائی زبانیں بھی سیکھیں تھیں ۔ سوال یہ ہے کہ ’’ گنج بخشؒ فیض ِ عالم‘‘ سیّد علی ہجوری ۔ داتا صاحبؒ کے لقب سے کب مشہور ہُوئے؟ ۔ خواجہ مُعین اُلدّین چشتیؒ کی چلّہ کشی سے پہلے یا اُس کے بعد ؟۔ اِس لئے کہ ’’ داتا ‘‘ تو ہندی زبان کا لفظ تھا / ہے؟۔ جِس کے معنی ہیں ۔ ’’ دینے والا ، سخی، فیاض، کریم ، رازق، خُدا، فقیر، درویش‘‘۔ معزز قارئین!۔ لاہور ہی میں دو بادشاہ ۔1 ۔ خاندانِ غُلاماں کے سُلطان قطب اُلدّین ایبک اور 2۔مُغل بادشاہ ۔ نور اُلدّین جہانگیر بھی دفن ہیں ۔ قطب اُلدّین ایبک کو تو ، اُن کی سخاوت اور فیاضی کی وجہ سے ، اُن کے دَورِ ہی میں ’’ لکھ بخش/ لکھ داتا‘‘ کہا جاتا تھا اور نور اُلدّین جہانگیر اپنی ’’ زنجیر عدل‘‘ کی وجہ سے مشہور تھا لیکن، مقبرہ نور اُلدّین جہانگیر کے ساتھ ہی ، دوسرے مقبرے میں دفن اُن کی چہیتی بیگم ، ملکہ نور جہاں نے تو، اپنے بارے میں اور اپنے بادشاہ مجازی خُدا کے بارے میں پہلے ہی کہہ دِیا تھا کہ …… بَر مزارِ ، ما غریباں ، نَے چراغے ، نَے گُلے ! لَے پَر ے ِ، پروانہ سُوزد ، نَے صدائے بُلبلے! …O… یعنی۔ ’’ ہم غریبوں کے مزار پر ، کوئی چراغ نہیں جلاتا اور نہ کوئی پھول چڑھاتا ہے ، یہاں (چراغ کی لو) سے نہ کسی پروانے کا پَر جلتا ہے اور نہ ہی یہاں بُلبل کے چہچہانے کی آواز آتی ہے ‘‘ لیکن، یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ ’’ حضرت داتا گنج بخشؒ کے مزار ( دربار ) میں ، آپؒ کے عقیدت مندوں کی طرف سے 24 گھنٹے بھوکوں کیلئے اعلیٰ ترین کھانوں کا بندوبست کِیا جاتا ہے ۔ مجھے جون 2004ء میں اپنے جدّی پشتی پِیر و مُرشد نائب ِ رسول ؐفی الہند خواجہ معین اُلدّین چشتی اجمیریؒ کے دربار میں حاضر ہونے کا موقع ملا تو، وہاں بھی مجھے حضرت داتا گنج بخشؒ کے دربار کی طرح مناظر دیکھنے کی سعادت حاصل ہُوئی ۔ مَیں سو چ رہا تھا / ہُوں کہ’’ اپنے راہنما ( حضرت داتا گنج بخشؒ ) کی برکت سے کامل پِیر حضرت خواجہ غریب نوازؒ کا اب بھی ہندوستان اور ہندوستان سے باہر بھی سکّہ چلتا ہے ۔ مجھے میرے والد صاحب تحریک پاکستان کے ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن رانا فضل محمد چوہان نے 1955ء میں ، دربار داتا صاحب ؒ میں حاضری کا سلیقہ سِکھایا تھا۔ ہم سرگودھا سے لاہور آئے تھے ۔ دربار داتا صاحب میں حاضری کے لئے دروازے پر پہنچے تو، مَیں نے اپنے والد صاحب کی قیادت میں ، دربار کے ایک کونے میں خواجہ صاحبؒ کی ’’چلّہ گاہ ‘‘پر حاضری دِی ۔ یعنی "Through Proper Channel۔ اُس کے بعد مَیں اور میرے بیٹے جب بھی دربار حضرت داتا صاحبؒ میں پیش ہوتے ہیں تو، ہم ایسا ہی کرتے ہیں ۔ 18 دسمبر 2013ء کو ، (اُن دِنوں بھی ) گوزنر پنجاب ، چودھری محمد سرور کو دربار داتا صاحبؒ میں "Solar Water Filtration Plant" کا افتتاح کرنا تھا ۔ چودھری صاحب مجھے اور ہمارے مشترکہ دوست گلاسگو کے ’’ بابائے امن ‘‘ ملک غلام ربانی کو بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے ۔ مَیں خواجہ غریب نوازؒ کی چلّہ گاہ کی طرف چلا گیا ۔ گورنر چودھری محمد سرور اور ’’ بابائے امن ‘‘ ڈائریکٹ مزارِ داتا صاحب پر ۔ بہرحال پھر میری بھی اُن سے ملاقات ہوگئی تھی۔ ’’جناب اسحاق ڈار؟‘‘ معزز قارئین!۔ اپنی وزارتِ عظمیٰ کے پہلے دَور میں وزیراعظم میاں نواز شریف نے لاہور کی ایک تقریب میں ، ’’ہجویری یونیورسٹی‘‘ بنانے کا وعدہ / اعلان کِیا تھا جو، ابھی تک وفا نہیں ہُوا۔ 11 مئی 2013ء کے عام انتخابات کے بعد، وفاقی وزارتِ خزانہ کا حلف اُٹھا کر 7 جون 2013ء کو راولپنڈی کی ’’ عالمی میلاد کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہُوئے اِنکشاف کِیا تھا کہ ’’ مجھے حضرت داتا گنج بخش ؒ نے لاہور سے "On Deputation" وزیر خزانہ بنا کر اسلام آباد بھجوایا ہے ‘‘۔ اِس پر مَیں نے اپنے کالم میں ایک سیاسی خاتون کی طرف سے یہ سیاسی ماہِیا شائع کِیا تھا کہ جس نے ڈار صاحب کی رِیس (Copying) کرتے ہُوئے کہا تھا کہ… داتا ؒ، دِی ملنگنی آں! قومی اسمبلی وِچ ، اِک "Seat" پئی منگنی آں! …O… جنابِ ڈار اپنے وزارتِ خزانہ کے دَور میں ،دربارِ عالیہ حضرت داتا گنج بخش ؒ کی ’’امورِ مذہبیہ کمیٹی ‘‘ کے چیئرمین بھی رہے۔ مَیں نے 5 نومبر 2017ء کو اپنے کالم میں اپنے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ کی طرف سے ، جنابِ اسحاق ڈار کی ترجمانی کرتے ہُوئے لکھا تھا کہ …… جانے کب تک رہے ، لندن میں اقامت میری! مَیں نہیں مانتا! کیوں آئے گی شامت میری؟ کوئی پروا نہیں ، مَیں تو ہُوں ملامتی صُوفی! خواہ ،تا حشر کرے، قوم ملامت میری! …O… معزز قارئین!۔ اگرچہ وزیراعظم عمران خان اپنے دَور میں پاکستان کو ’’ ریاست مدینہ جدید ‘‘ بنانے کا وعدہ اعلان کر چکے ہیں لیکن، کیا یہ ممکن ہے کہ ’’ پاکستان میں فی الحال ، کم از کم اولیائے کرامؒ کی پیدائش یا وِصال کے دِن زائرین کے لئے حکومت کی طرف سے لنگر کا بندوبست کردِیا جائے ؟۔