مکرمی! شاید ہی کوئی دن جاتا ہے کہ پتنگ کی قاتل ڈور کسی بے گناہ اور معصوم انسان کی جان نہ لیتی ہو۔گزشتہ روز بھی بندروڈ پر ایک معصوم بچی اس خطرناک کھیل کی بھینٹ چڑھ گئی۔ یہ ستم ظریفی بھی کیا کم ہے کہ اس خون آشام مشغلہ کی وکالت بھی ذرائع ابلاغ میں بڑے شدومد سے کی جاتی ہے۔ قانون میں اس خونی کھیل کی وجہ سے حادثات اوراموات واقع ہوئیں تواس پرپابندی عائدکردی گئی تھی جو اب تک جاری ہے۔ لیکن عملداری کے فقدان کے باعث پتنگ بازی کا سلسلہ رکنے کا نام نہی لے رہا.. پتنگ بازوں کا سراغ لگانے کیلئے پولیس نے ڈرون کیمروں سے مدد حاصل کرنے منصوبہ بنایا گیا تھا، کچھ علم نہیں اس جدید سسٹم سے کتنا افادہ ہوا۔ خدا کرے کہ بے گناہ اور معصوم قاتلوں تک رسائی کیلئے یہ جدید سسٹم کامیابی سے ہم کنارہو. علاوہ ازیں گرفتار پتنگ ساز اور پتنگ اڑانے والے باآسانی عدالتوں سے ضمانتیں کراکر باہر آ جاتے ہیں۔ میرا مطالبہ ہے ایسے جان لیوا کھیل کے مجرموں کیلئے بلاضمانت وارنٹ جاری کئے جائیں اور انہیں کم از کم 6ماہ کیلئے قید کردیا جائے جو یقینا باعث عبرت ہوگا۔ ( جمشیدعالم صدیقی)