لاڑکانہ اور سندھ کے متعدد علاقوں میں ایڈز کی وبا پھیلنے کے بعد گجرات میں بھی اس کے مریضوں کی تعداد 2 ہزار تک پہنچ گئی ہے جن میں 120 بچے بھی ہیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ ایڈز جیسا موذی مرض پاکستان کیسے پہنچا اور پھر سندھ کے علاقوں میں یہ کیوں پھیلا اور اب گجرات میں کیوں پھیل رہا ہے؟ اس کا سیدھا سا جواب بے احتیاطی اور غفلت ہے، صحت کے معاملے میں ہم بحیثیت قوم کتنے لاپرواہ اور غافل ہیں، عالمی اداروں کی رپورٹیں اس کی گواہ ہیں۔ ملک میں ایسے خطرناک امراض کے پھیلنے کا اصل ذمہ دار کون ہے؟ یہ سراسر حکومت اور محکمہ صحت کی ذمہ داری ہے۔ لیکن کیا عوام کو خود اپنی صحت کے بارے میں آگاہ ہونا چاہئے۔ گجرات ملک کے ان علاقوں میں سے ہے جہاں کی اکثر آبادی بیرون ملک کام کرتی ہے او رلوگوں کا اپنے آبائی شہروں میں آنا جانا رہتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بیرون ملک جانے والوں اور وہاں سے واپس آنے والوں کا ایڈز ٹیسٹ لازمی قرار دیا جائے۔ دوسرے عالمی اداروں سے ایڈز کے خاتمے کے حوالے سے بھرپور مالی و طبی امداد کے حصول کو ممکن بنایا جائے تاکہ اس موذی مرض کو اس کے اوائل میں روک لیا جائے۔ ورنہ غفلت کی صورت میں اس کا بہت بھیانک نتیجہ نکلے گا۔ وفاقی و صوبائی محکمہ ہائے صحت اس پر خصوصی توجہ دیں اس کیلئے خصوصی فنڈز فنڈز جاری کئے جائیں اور اس سلسلہ میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ ملک کے دوسرے علاقوں میں اس مرض کی روک تھام کو ممکن بنایا جا سکے۔