نئی دہلی (نیٹ نیوز )گجرات مسلم کش فسادات کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو کلین چٹ دیتے ہوئے انہیں فسادات سے بری الذمہ قرار دے مودی سرکارمیں بھارت میں مسلمان انصاف سے بھی محروم ہیں ، تحقیقاتی کمیشن کی جانب سے رپورٹ میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو 2002میں گجرات میں مسلم کش فسادات سے بری الذمہ قرار دے دیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق 2002 میں موجودہ وزیراعظم نریندرمودی گجرات کے وزیراعلیٰ تھے اور اور ان پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ گجرات فسادات کے دوران منظم قتل عام روکنے کے لیے انہوں نے کوئی اقدامات نہیں کیے ۔گجرات مسلم کش فسادات کے متاثرین نے مودی کو مقدمے میں ملزم قرار دیا تھا۔خیال رہے گجرات فسادات کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد قتل کر دیے گئے تھے ، جن میں سے اکثریت مسلمان شہریوں کی تھی جب کہ احمد آباد میں مسلمانوں کی رہائش گاہوں کو بھی نذر آتش کیا گیا تھا، اور ہندوانتہاپسندوں کوقتل عام میں بھارتی گجرات حکومت کی حمایت حاصل تھی۔یادرہے امریکہ نے نریندر مودی کو گجرات فسادات کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کا اپنے ملک میں داخلہ ہی بند کردیا تھا۔واضح رہے گجرات مسلم کش فسادات کا شمار1947 کے بعد بدترین فسادات میں ہوتا ہے جبکہ فسادات میں ملوث اکثرمجرموں کورہا کردیا گیا۔