بھارتی گجرات میں مسلم کش فسادات کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بھارتی وزیراعظم مودی کو بری الذمہ قرار دے دیا ہے۔ 2002ء میں سفاک ہندو بلوائیوں نے مسلمان خواتین کی عصمت ریزی کے بعد پورے کے پورے خاندانوں کو ہی زندہ جلا دیا تھا۔ مودی کی سرپرستی میں 2500مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ مودی کے نسل کشی میں ملوث ہونے کے بارے میں نا صرف عالمی سطح پر بلکہ خود بھارت کے نجی جریدے نے مودی اور ان کے قریبی ساتھیوں کی طرف سے بلوائیوں کو مسلمانوں کی ووٹر لسٹیں اور کارپوریشن سے مسلمانوں کی جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے شواہد بھی پیش کئے تھے۔ مودی کے ملوث ہونے کے شواہد کی روشنی میں ہی برطانیہ اور امریکہ نے مودی کے داخلے پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔ بھارت میں امریکی سفارتخانے نے تو مودی کو بحیثیت وزیراعلیٰ گجرات امریکہ کا ویزہ دینے سے بھی انکار کر دیا تھا اوران کے امریکہ میں داخلے پر پابندی بھارتی وزیراعظم کا حلف اٹھانے تک برقرار رہی ۔ بابری مسجد کے بارے میں سپریم کورٹ کے متنازعہ اور انصاف کے تقاضوں کے برعکس فیصلے کے بعد اب گجرات فسادات کی تحقیقات کرنے والے کمیشن سے بھی مودی نے خود کو بری الذمہ قرار دلوا لیا ہے اور یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب مودی بھارتی فوج کو کشمیر میں نئی امریکی رائفلز کے استعمال کی اجازت دے کر گجرات کے بعد کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ بہتر ہو گا عالمی برادری بھار ت کے انسانیت دشمن فیصلوں کا نوٹس لے تاکہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ بند ہو سکے۔