مکرمی ! رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ایک دو بار بھکاریوں کی یلغار ہرسال کا معمول ہے- لاہور شہر کی کوئی بھی سڑک ، گلی یا مصروف گزر گاہ اور چوراہا ایسا نہیں جہاں بھکاریوں کے غول کے غول موجود ہوتے ہوں۔ یہ کام باقاعدہ منظم طریقے سے شفٹوں میں ہوتا ہے ۔صبح سے دوپہر تک آپ کو بچوں والی خواتین، وائپر والی لڑکیاں اور لڑکے اور کچھ بزرگ نما لوگ ملیں گے۔ دوپہر کے وقت ذرا صحت مند قسم کے بھکاری ہوتے ہیں اور شام کی شفٹ میں خواجہ سراؤں کے ساتھ بوڑھے افراد پائے جاتے ہیں۔ یہ سب اپنی جگہ آج کل ایک اور پریشانی کا سامنا ہے۔ گھر میں جس وقت لوگ افطاری میں مصروفیت ہوتے ہیں تو ہے اچانک گھنٹی بجتی ہے تو کوئی نہ کوئی بھکاری فرد پایا جاتا ہے۔ مافیا والے بچوں کے اغوا میں بھی ملوث بتائے جاتے ہیں جو ان بچوں کو معذوربناکر دھندا کراتے ہیں۔قانون انسداد گداگری کے تحت بھیک مانگنا جرم ہے تو پھر اس کے سد باب کے لئے بھی کچھ کرنا چاہئے ایسے بھکاری باقاعدہ جرائم میں بھی ملوث ہیں اور محلوں میں ریکی بھی کر لیتے ہیں۔ یہ سب اب باقاعدہ فن اور کاروبار بن چکا ہے یہ ایک کھلا راز ہے لیکن ان مافیاز کے خلاف کبھی منظم کارروائی نہیں کی جاتی اور اب تک یہ آزاد پھرتے ہیں، بلکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی اس مافیا کے سامنے بے بس نظرآتے ہیں۔ (قاضی جمشیدعالم صدیقی،لاہور)