لاہور(رانا محمد عظیم ) گندم اور چینی بحران سے متعلق رپورٹ آ نے کے بعدوفاق میں بڑے پیمانے پر وزارتوں میں رد و بدل اور تگڑے بیوروکریٹس کو او ایس ڈی کرنے اور پنجاب میں ایک وزیر کی تبدیلی اور دو معروف بیوروکریٹس کو او ایس ڈی بنانے کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ آ ئندہ چند دنوں میں سیاسی کورونا آ رہا ہے جس کی زد میں کئی سیاسی شخصیات آ سکتی ہیں۔ با وثوق ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام پریشر اور اہم ترین سفارشوں کو نہ صرف ماننے سے انکار کیا بلکہ وفاقی کابینہ میں تبادلوں کے حوالے سے فیصلے سے پہلے چند اہم ملاقاتیں بھی کیں ۔ آ ئندہ چند روز میں مزید کئی سرکاری اور سیاسی تبدیلیاں متوقع ہیں ان تبدیلیوں میں کئی با اثر سرکاری اور سیاسی ذمہ دار بھی سیاسی کورونا کا شکار ہو سکتے ہیں۔ عمران خان ذہنی طور پر ہر قسم کے حالات سے مقابلہ کرنے کیلئے نہ صرف تیار بلکہ انہیں تمام اداروں کی حمایت بھی حاصل ہے ، تبدیلیوں اور سیاسی کورونا کے حوالے سے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سا رے معاملے میں عمران خان کمزور ہونے کے بجائے مضبوط ہوئے ہیں اور عوامی حلقوں میں انکی پوزیشن پہلے سے بہت بہتر ہو گئی ہے اور انہیں عوامی پذیرائی کیساتھ ساتھ انٹرنیشنل طور پر بھی کافی حد تک پذیرائی ملی ہے ۔ انٹرنیشنل طور پر یہ کہا جا رہاہے کہ عمران خان یہ تاثر قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ وہ پاکستان کے واحد وزیر اعظم ہیں جو کرپشن اور بد عنوانی پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کرینگے اور یہ بھی تاثر قائم ہو گیا ہے اور انکی مخالف سیاسی جماعتیں بھی اس اقدام کے بعد اب یہ سوچ رہی ہیں کہ اگر عمرا ن خان کیخلاف اس وقت میں کچھ کیا گیا تو ان کو عوام میں مزید پذیرائی ملے گی اور یہ تاثر جائیگا کہ انہوں نے کرپشن کیخلاف کام کیا تو انہیں ہٹانے کیلئے اپوزیشن جماعتیں کھڑی ہو گئی ہیں۔سیاسی جماعتوں کے اندر یہ بات زیر بحث ہے کہ عمران خان نے ایک تیز سے دو شکار کئے ، ایک طرف گندم اور چینی کے بحران پر وعدے کے مطابق سخت ایکشن اور دوسری مخالف جماعتوں کو بھی بیک فٹ پر کر دیا ہے ۔