مکرمی!صدقِ دل سے یہ چاہنے کے باوجود کہ پاکستان گرین اور کلین ہو، پچھلے ڈیڑھ پونے دو سال سے حکومت اس کوشش میں کامیاب نظر نہیں آتی۔وجہ؟ وجہ ایک نہیں بلکہ وجوہ بہت سی ہیں۔مثال کے طور پر۔۔اول: دیکھاجائے کہ کتنے وزیروں ، مشیروں یا حکومتی شخصیات نے بیان بازی سے آگے بڑھ کر واقعی اس باب میں عملی طور پر کام کیا۔ یا ذاتی دلچسپی سے اس سلسلے کو اپنے حلقہ انتخاب میں آگے بڑھایا؟ جواب یقیناً مایوس کن ہوگا۔دوم: نئے درخت لگانے کے لئے کوئی لائن آف ایکشن نہیں دی گئی۔ درخت یا پودے سرکاری خزانے سے خرید کر مختلف مقامات پر رکھوائے جاتے ہیں اور شنید ہے کہ چند روز کے بعد یہی پودے پرائیویٹ نرسریز میں بکنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں۔سوم: زبانی جمع خرچ کی حد تک شجرکاری پر زور ہوتاہے مگر اصلاً پہلے سے موجود سبزہ زاروں پر قطعاً توجہ نہیں دی جارہی ۔ لوگ ان میں تعمیراتی ملبہ جو پتھر ، روڑی وغیرہ پر مشتمل ہوتاہے، بے دھڑک پھینک دیتے ہیں اور کوئی انھیں منع کرنے والا نہیں ہوتا۔ اس طرح سبزہ زار رفتہ رفتہ بنجر ہورہے ہیں۔ چہارم: مئیر اسلام آباد کو خواب خرگوش سے جگایاجائے کہ حضرت دوچار پوش ایریاز کے علاوہ بھی اسلام آباد میں وسیع رقبہ ہے جو آپ کی عمل داری میں آتاہے، آپ اس سے گریزاں کیوں ہیں آخر؟پنجم:گھروں کے کچرے کو غلط جگہ پر تلف کرنے سے بھی سبزہ کم ہورہاہے اور چوری چھپے درخت کاٹنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ اللہ ملک کے مستقبل پر رحم کرے۔ششم: تعلیمی اداروں میں ، قطع نظر اس کے کہ سرکاری ہوں یا نجی، لازم کردیاجائے کہ ہربچے کے والدین تین درخت؟ پودے لگائیں گے اور ان کی دیکھ بھال کریں گے۔اللہ تعالیٰ ہرمنصب دار کو احساسِ ذمہ داری عطاکرے۔ آمین۔(ام عبدالوہاب، اسلام آباد)