لاہور ( رانا محمد عظیم) پاور سیکٹر کے گردشی قرضے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاور سیکٹر کے قرضوں کا حجم 1600 ارب سے تجاوز کر گیا ہے جس میں چار سو ارب سے زائد سود کی رقم ہے ۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق گردشی قرضے کا جن بوتل میں بند نہ ہونے کی اصل وجہ سنٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی میں افسران کی کرپشن اور بجلی پیدا کرنے والی مختلف ایجنسیوں کے ساتھ ملی بھگت اور بھاری تنخواہیں شامل ہیں ۔ اس حوالے سے سیکرٹری انرجی چیئرمین نیب پرائم منسٹر سمیت اہم ترین ذمہ داران کو مختلف اداروں افراد اور اداروں کی جانب سے لیٹر بھی بھیجے گئے ہیں جس میں ان وجوہات کا ذکر بھی کیا گیا ہے ۔ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی میں کام کرنے والے افسران کی بھاری تنخواہوں کے حوالے سے بھی لکھا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر عابد لطیف لودھی کی تنخواہ بارہ لاکھ، چیف لیگل آفیسر ماجد خان دس لاکھ، چیف انفارمیشن آفیسر ارشد منہاس سات لاکھ، جی ایم مارکیٹنگ عمر ہارون چھ لاکھ، ڈی جی ہیومن ریسورس ریحان حمید کی تنخواہ بھی چھ لاکھ لکھی گئی ہے ۔ایک لیٹر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ قوائد و ضوابط سے تجاوز کر کے ایک امریکی کمپنی کے پانچ اور لیسکو کے چار ملازمین کو سی پی پی اے میں اعلی عہدوں ہر تعینات کیا گیا ہے بعض اعلی افسران کے رشتہ داروں اور بچوں کو بھی خلاف میرٹ نوکریاں دی گئی ہیں ۔سی پی پی اے نے غیر ضروری طور پر سرکاری عمار ت چھوڑ کر اسلام آباد بلیو ایریا میں لاکھوں روپے مالیت کرائے پر اپنا دفتر منتقل کیا ہے ۔