اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیر اعظم عمران خان نے کوئٹہ دہشت گردحملے کو قابل مذمت اور بزدلانہ قرار دیتے ہوئے اس میں معصوم انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہماری قوم نے دہشت گردوں کو شکست دینے کے لئے بڑی قربانیاں پیش کی ہیں اور ہم اس عفریت کو دوبارہ سر نہیں اٹھانے دیں گے ۔انہوں نے کہا اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے چوکس ہیں۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے اکنامک ایڈوائزی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومتی کوششوں کی بدولت کاروباری فضا بہتر ہوئی اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے ، حکومت کی ہر ممکنہ کوشش رہی ہے کہ بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے نہ صرف پالیسیاں تشکیل دی جائیں بلکہ ان پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے کہا عوام پر مزید ٹیکس لگانے کے بجائے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے آؤٹ آف باکس سلوشنز تجویز کئے جائیں۔وزیراعظم نے اکنامک ایڈوائزری کونسل کو ہدایت کی کہ پائیدار معاشی استحکام و ترقی کے حوالے سے قلیل المدت، وسط مدتی اور کثیر المدتی اقدامات پر مبنی روڈ میپ تجویز کیا جائے ۔ وزیرِ اعظم نے اس موقع پر ایف بی آر میں جاری اصلاحات کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات، نظام کو آسان اور فعال بنانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔مزیدبرآں وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کے تحت ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کے پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ماہی گیر بہت محنت کش اور مشکل زندگی گزارتے ہیں اور جس دن مچھلی نہیں پکڑی تو ان کے لئے مسائل ہوتے ہیں ،کئی دفعہ ان کے بچے بھوکے سوتے ہیں۔انہوں نے کہا یہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں بدقسمتی سے کرپشن ہوتی ہے ، باہر سے بڑے بڑے ٹرالرز آتے ہیں اورکرپشن ہوتی ہے حالانکہ ان کو نہیں آنا چاہئے لیکن ہمارے لوگ پیسے لے کر ان کو اجازت دیتے ہیں اور وہ ہمارے علاقے سے اتنی مچھلی لے کر جاتے ہیں جس سے ہمارے چھوٹی ماہی گیر متاثر ہوتے ہیں اور اگر اسی طرح چلتا رہا تو ان کے لئے آگے برے حالات ہیں۔انہوں نے کہا حکومت کی اصل کامیابی یہ ہوگی کہ اس نے پانچ سال میں کتنے لوگوں کو غربت سے نکالا۔ قرضوں کی فراہمی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میں بنکوں سے کہوں گا کہ چھوٹے لوگوں کو قرضے دینے کے لئے اپنے اسٹاف کو تریبت دیں، غریب لوگوں کو گھروں کی تعمیر کے لئے قرضوں کے حوالے سے شکایات آرہی ہیں۔انہوں نے کہا آلودگی پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے ، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شہر بغیر منصوبہ بندی کے پھیلتے جارہے ہیں جس سے گندگی اور دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے اور دوسرا فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے زرعی زمین کم ہوتی جا رہی ہے ، اسی لئے ہم راوی پروجیکٹ بنا رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا ہماری پوری کوشش ہے کہ سندھ حکومت کو جزیرہ بنڈل پر قائل کریں کہ پورا ایک ماڈل سٹی بنے جس کے اندر ماحول کا دھیان رکھا جائے ، پاکستان کے اندر نوکری اور پیسہ بھی آئے ۔عمران خان نے کہا ہمیں کراچی کا بھی سوچنا پڑے گا، حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کراچی میں بھی کوشش کریں گے سمندر میں جو گندگی جارہی ہے ،اس کو روکیں۔دریں اثناء وزیر اعظم سے پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کی فلور ملز ایسوسی ایشنز کے موجودہ اور سابقہ چئیرمین و نمائندگان کے وفد نے ملاقات کی ۔وفد نے گندم کی ملک میں بروقت فراہمی اور عوام الناس کو آٹے کی مناسب قیمتوں میں دستیابی، گندم کی بین الصوبائی نقل و حرکت کو مزید سہل بنانے کے حوالے سے مختلف تجاویز پیش کیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ فلور ملز نمائندگان کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کا جائزہ لیا جائے گا ، ہمارے لئے آٹے کی قیمتوں میں استحکام لانا اور عوام الناس کو آٹے کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانا اولین اہمیت رکھتا ہے ، اس ضمن میں حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔عمران خان سے وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر اور معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ملاقات بھی کی۔ ملاقات میں وزیرِ اعظم کو ملک میں کورونا کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم سے سری لنکا کے بدھ بھکشوؤں کاوفد بھی ملا۔وزیراعظم نے بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ پرزور دیتے ہوئے کہا پاکستان میں سیاحوں کیلئے مذہبی سیاحت کابڑاموقع ہے ، پاکستان قدرتی خوبصورتی اورثقافتی مقامات کی سرزمین ہے ۔