اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وزارت ہائوسنگ نے وزیر اعظم پیکج 2006کے تحت گریڈ22کے سرکاری افسروں اور اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو دوسرے پلاٹ کی فراہمی روکنے کیساتھ نئی پالیسی تیار کرلی ہے ۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی سے پلاٹ کے حصول کیلئے سپریم کورٹ کے ججز اور ملازمین کی نامزدگی چیف جسٹس آف پاکستان کی منظوری سے رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔ اسلام آبا د ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ کے حوالے نامزدگی کی منظوری چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے دی جائے گی۔نامزدگی کی تفصیلات رجسٹرا ر اسلام آباد ہائی کورٹ اتھارٹی کو فراہم کریں گے ۔ تمام آئینی اور پیشہ ورانہ اداروں کی طرف سے اپنے ملازمین کیلئے اتھارٹی کی پالیسی کے تحت پلاٹ کے حصول کیلئے اہلیت کا معیار مقرر کیا جائے گا۔متعلقہ ادارے کے سربراہ کی جانب سے نامزدگی کی منظوری دی جائے گی۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کی جانب سے 6000نئے پلاٹوں پر مشتمل سکیموں کے آغاز کے باعث نجی ہاؤسنگ سکیم مالکان کی مارکیٹ متاثر ہوئی ہے ۔ نجی رئیل سٹیٹ مالکان کی جانب سے اتھارٹی کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کیلئے قانونی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔92 نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف پرویز اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر اسلام آباد کیس میں مختلف طبقات کو دی جانے والی سرکاری اراضی کے حوالے سے وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ سے پالیسی اور معیار سے متعلق رہنمائی لینے کی ہدایت کی۔ وزارت ہاؤ سنگ کی جانب سے وفاقی کابینہ کو پیش کی گئی سفارشات کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی ایکٹ 2020کے تحت اراضی کا حصول جاری رکھنے اورفیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی کے ذریعے اتھارٹی کے بورڈ کی جانب سے مقرر کردہ معیار کے مطابق پلاٹ مختص کرنے کی سفارش کی گئی۔وفاقی حکومت کے حاضر اور ریٹائرڈ ملازمین اتھارٹی سے ممبر شپ حاصل کریں گے ۔پلاٹ کے حوالے سے عمر کے مطابق سنیارٹی کے حساب سے غور کیا جائے گا۔ وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے وفاقی کابینہ سے سفارشات کی منظوری اور سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ کو منظور شدہ سفارشات اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کی درخواست کی گئی۔وفاقی کابینہ ارکان کی جانب سے عوامی مقاصد کے علاوہ ذاتی اراضی کی خریداری پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ارکان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ بیورو کریٹس اور ججز کو پلاٹ فراہم کرنے کیلئے غریب اراضی مالکان کا استحصال کیا جاتا ہے ۔سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی ایکٹ2020اتھارٹی کو نجی اراضی کی خریداری کا اختیار دیتا ہے ۔تاہم موجودہ دور حکومت میں ایسا نہیں کیا گیا۔ماضی میں اراضی کے حصول کے دوران بھی اراضی مالکان کو انصاف پر مبنی مالی معاوضہ ادا کیا گیا جس کی سپریم کورٹ کی جانب سے بھی تائید کی گئی۔اجلاس کے دوران رکن کی جانب سے نشاندہی کی گئی کہ سی ڈی اے کی جانب سے سیکٹرز کی تعمیر نہ کرنے کے باعث نجی ہاؤسنگ سکیموں کو اجارہ داری حاصل ہو گئی تھی۔ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاوسنگ اتھارٹی ایکٹ کے سیکشن 16کے تحت نجی اراضی مالکان کو مالی معاوضہ ادا کیا گیا۔مارکیٹ پرائس کے تحت مالی معاوضہ کی ادائیگی کے ساتھ چار کنال کے پلاٹ کے بدلے ایک کنال اراضی کے مطابق لینڈ شیئرنگ فارمولے کی پیشکش بھی کی گئی۔بلڈ اپ پراپرٹی ایوارڈ کا اعلان حکومت کی جانب سے متعین کردہ ریٹ کے حساب سے کیا جائے گا۔سرکاری ملازمین کیلئے نو پرافٹ نو لاس کی بنیاد پر پلاٹس مختص کیے گئے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی مالی تعاون فراہم نہیں کیا گیا۔عمر کے حساب سے سنیارٹی پلاٹس کی الاٹمنٹ کا معیار مقرر کیا گیا۔