روزنامہ 92نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اب تک کے اقدامات کو درست قرار دے دیا ہے تا ہم اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر پاکستان 26نکات کے نفاذ پر عمل کرے تو گرے لسٹ سے نکل سکتا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے رواں سال جون میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 15سے 17ماہ کے دوران مختلف اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی جس میں منی لانڈرنگ روکنے، دہشت گردی کی مختلف تنظیموں کی طرف سے مبینہ مالی معاونت پر پابندی عائد کرنے اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کرنا شامل تھا، اس کے لیے پاکستان کو یکم ستمبر 2018ء سے 31اکتوبر 2019ء تک کا وقت دیا گیا تھا کہ تجویز کردہ اقدامات پر عمل کر کے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے خارج ہو سکتا ہے۔ پاکستانی حکام نے دورے پر آئے ہوئے وفد کو آئندہ کی حکمت عملی کے بارے آگاہ کیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہونے کے بعد مجوزہ اقدامات کو یقینی بنایا جائے گا۔ پاکستان کے موجودہ حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ وہ جلد سے جلد گرے لسٹ سے اپنا نام خارج کرائے اور اس سلسلہ میں ایف اے ٹی ایف کی طرف سے تجویز کردہ نکات کے مطابق عملدرآمد کرائے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی طرف سے اب تک کیے گئے اقدامات کو سراہا ہے جو اس امر کا غماز ہے کہ پاکستان مقررہ مدت سے بھی پہلے گرے لسٹ سے اپنا نام خارج کرانے کے قابل ہو سکتا ہے۔ تا ہم اس کے لیے نئی پاکستانی انتظامیہ کو کالعدم تنظیموں کیخلاف مؤثر طریقہ کار وضع کرنا ہو گا جو نام بدل بدل کر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ اگرچہ ایک کڑا امتحان ہے تا ہم امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں سے جلد آزاد ہو جائے گا۔