کراچی (کامرس رپورٹر) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و سپننگ ملز کی جانب سے روئی کی خریداری میں اضافہ اور پھٹی کی رسد بھی بڑھنے کے سبب روئی اور پھٹی کے دام میں استحکام رہا۔ کاروباری حجم بھی ٹھیک رہا۔ صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من7900تا9000روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40کلو3600تا4100روپے رہا بنولہ اور کھل کے بھاؤ میں مجموعی طورپر اضافہ رہا۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8600 تا 9000 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3600 تا 4200 روپے رہا جبکہ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8700 تا 8950 روپے رہا۔پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4100 تا 4500 روپے رہا صوبہ پنجاب اور بلوچستان میں بھی بنولہ اور کھل کا بھاؤ مستحکم رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے سپاٹ ریٹ فی من 8800 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بے وقتی طوفانی بارشوں اور سخت تپش کے سبب روئی کی پیداوار میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت 33 فیصد کمی ہونے کا اندازہ ہے مقامی ٹیکسٹائل ملوں کی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 45 تا 50 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی جس کی مالیت تقریبا ڈیڑھ ارب ڈالر ہوگی جو ملک کی زبوحالی میں مبتلا معیشت پر ناقابل تلافی بوجھ ہوگا۔ملک میں کپاس کی پیداوار انتہائی کم ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے روئی کے درآمدی معاہدوں میں اضافہ ہوگیا ہے موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال مقامی ملوں نے بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 20 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں اور روزانہ معاہدے کئے جارہے ہیں اس سال کپاس کی فصل نقصان کی وجہ سے کم ہوئی ہے اس کے ساتھ ساتھ کپاس کی کوالٹی بھی خراب ہوگئی ہے جس کے سبب ملز مالکان اضطراب میں ہیں اس سلسلے میں اپٹما کے مرکزی چئیرمین امان اللہ قاسم مچھیارا نے پریس کانفرنس کرکے بتایا کہ ملک میں کپاس کی پیداوارکم ہوسکتی ہے کہ صرف 90 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہو جبکہ مقامی ملوں کی ضرورت تقریبا ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہے اس طرح مقامی ملوں کی ضرورت پوری کرنے کیلئے بیرون ممالک سے کپاس کی تقریبا 50 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی جس کی مالیت ڈیڑھ ارب ڈالر ہوگی جو ملک کی زبوحالی میں مبتلا معیشت پر بہت بڑا بوجھ ہوگا۔