لاہور (نامہ نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے بارے میں گستاخانہ مواد کی روک تھام کیلئے دائر درخواست پر وفاقی سیکرٹری داخلہ، مواصلات، چیئرمین پی ٹی اے اور ڈی جی ایف آئی اے اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں آج پیش ہونے کا حکم دے دیا،عدالت نے قرار دیا کہ موجودہ حالات میں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ آئین اور قانون کیمطابق مقدس ہستیوں کی حرمت کو یقینی بنائے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر متعلقہ افسران نہ آئے تو کارروائی ہو گی ۔چیف جسٹس نے شہری لیاقت علی کی درخواست پر سماعت کی ۔ لاہور ہائیکورٹ نے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے میڈیکل آلات کی درآمد پر شرط عائد کرنے کے خلاف درخواست پر درخواست گزاروں کے وکلا کو آئندہ سماعت پر دلائل کیلئے طلب کر لیا،عدالت نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے این او سی کی شرط پر عملدرآمد روکنے کے حکم میں بھی توسیع کر دی، جسٹس عائشہ اے ملک نے درخواستوں پر سماعت کی ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سزا یافتہ مجرموں کو پے رول پر رہا کرنے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ پنجاب پروبیش ایکٹ قانون سازی کی بدترین مثال ہے ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سزا یافتہ مجرموں کو پیرول پر رہائی کا طریقہ کار کیا ہے ، عدالت نے تفصیلی دلائل سننے کے بعد مجرم کی درخواست خارج کردی ۔ ہائیکورٹ نے پی آئی اے کے پائلٹ عاصم عزیز کا لائسنس معطل کرنے کے خلاف درخواست پر سول ایوی ایشن کو پائلٹ کے خلاف مزید ایکشن لینے سے روک دیا، عدالت نے سول ایوی ایشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا،جسٹس محمد امیر بھٹی نے کیس کی سماعت کی۔دریں اثنا چیف جسٹس نے پسرور شوگر ملز کی فروخت میں 34 کروڑ روپے کا جعلی چیک دینے کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر بورڈ ایک نائب قاصد کو چیک ایشو جاری کرنے کی اتھارٹی دیدے تو پھر کس کیخلاف کارروائی ہوگی،کوئی قانون اس حوالے سے پیش کردیں، پنچائیتی باتیں یہاں نہ کریں ، چیف جسٹس نے پسرور شوگر ملز خریدنے والے شیخ احمد لطیف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی،عدالت نے ملزم شیخ احمد لطیف کی عبوری ضمانت 7 اکتوبر تک منظور کر لی ، عدالت نے مختلف قانو نی نقاط پر معاونت کیلئے آئندہ سماعت پر وکلاء کو طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ