مکرمی !ایک گلگت بلتستان کے لاکھوں مکین گزشتہ72سال سے پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے برسر پیکار ہیں ،اگرچہ پاکستان نے ان مکینوں کے ان جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا اور گزشتہ چند سال سے ان کو باقاعدہ پاکستانی بنانے کیلئے کوششیں بھی شروع ہوچکی ہیں مگر یہ کوششیں سست روی کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ ادھوری بھی ہیں،یہ لاکھوں لوگ آج بھی اپنے ان حقوق سے محروم ہیں جن کی جنگ وہ1948ء میں اپنی مقامی فوج سے لڑ کر جیت چکے ہیں،پھر بھی 72سال گزر گئے ان لوگوں کو ان کا جائز مقام نہیں دیا جا سکا ، گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کے ساتھ باقاعدہ الحاق کرکے مستقل طور پر ضم ہونا چاہتے ہیں ، پاکستان کی قومی اسمبلی میں نمائندگی اور صوبائی اسمبلی کی بنیاد پر سینٹ میں نمائندگی یہاں کے لوگوں کا ایک ایسا خواب ہے جس کی وہ برسوں سے تعبیر تلاش کر رہے ہیں، گلگت بلتستان پاک چین اقتصادی راہداری کا دروازہ ہونے کی حیثیت سے مزید اہمیت اختیار کرچکا ہے لہٰذا اس علاقے سے غیر یقینی ،سیاسی محرومیوں،مقامی لوگوں کے تحفظات کا خاتمہ پاکستان کیلئے قومی سلامتی کی سطح کا معاملہ بن چکا ہے،خوش آئند بات ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان کو باقاعدہ صوبہ بنانے کا اظہار کیا جا رہا ہے ،گزشتہ دنوں وفاقی وزیر برائے کشمیر وگلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے واضح انداز میں بتادیا کہ گلگت بلتستان کو مکمل آئینی حقوق اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پانچویں صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ ہو چکا ہے اور یہ فیصلہ ملکی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کیلئے کیا گیا ہے ۔ جو خوش آئند ہے۔ (محمد شفیق، اسلام آباد)