گلگت میں چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں تین پولیس اہلکار شہید جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے دو حملہ آور مارے گئے۔ ہلاک ہونے والے دہشت گرد2013ء میں نانگا پربت پر غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکتوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ ایک دوسرے واقعہ میں چلاس میں ڈپٹی کمشنر ہائوس پر فائرنگ کی گئی۔ اسی روز بلوچستان میں دالبندین کے علاقے میں چینی انجینئرز کی بس پر کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے خودکش حملہ کیا جس میں تین چینی انجینئرز اور دو پاکستانی زخمی ہوئے۔ گلگت اور سی پیک روٹ پر واقع دیگر علاقوں میں یکایک بدامنی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کا بڑھ جانا غیر متوقع نہیں۔ پاکستان داخلی طور پر انتقال اقتدار کے مراحل میں ہے۔ مدت کے بعد پاکستان میں ایسی نیشنلسٹ قوتوں کو اقتدار ملا ہے جن کی پالیسیوں کا محور پاکستان کا مفاد اور عزت ہے۔ خطے کی وہ طاقتیں جو پاکستانی حکومتوں کے ساتھ جنوب ایشیا کے سکیورٹی میکنزم میں شریک رہی ہیں ان کو اپنی طاقت دکھانے پر اصرار ہے۔ دہشت گردانہ کارروائیاں جن علاقوں میں ہو رہی ہیں اور ان کا ہدف کس طرح کے لوگ اور ادارے ہیں اس کا تجزیہ کریں تو معلوم ہو گا کہ ہمارے کچھ ہمسایہ ممالک بعض عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں عدم استحکام اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں۔ گیارہ اگست کو دالبندین میں چینی انجینئرز کی گاڑی پر جو حملہ ہوا وہ خودکش حملہ تھا۔ دالبندین ایران اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ہے اور یہ ضلع چاغی کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ یہاں تانبے اور سونے کے دو بڑے منصوبے جاری ہیں۔ جن چینی انجینئروں پر حملہ کیا گیا وہ سینڈک منصوبے پر طویل مدت سے کام کر رہے تھے‘ قبل ازیں گوادر اور لسبیلہ کے علاقے حب میں بھی چینی انجینئروں کو متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ چینی انجینئر پاکستان کی معاشی ترقی میں مددگار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایسی متعدد رپورٹس منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے بعض عسکریت پسند گروہ ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ امن دشمن عناصر کی تازہ حکمت عملی میں پہلے انتخابی عمل کو نشانہ بنانا شامل رہا۔ انتخابی عمل مکمل ہونے کے بعد انہوں نے ایک طرف بلوچستان میں کارروائیاں شروع کر دیں اور دوسری طرف گلگت کے علاقوں میں تخریبی سرگرمیاں تیز کر دیں۔ انتخابات کے بعد پاکستان میں نو منتخب اراکین اسمبلی آج حلف اٹھانے جا رہے ہیں۔ صوبائی اسمبلیاں بھی اپنے آئینی تقاضوں کے مطابق حلف اٹھانے‘ سپیکر ‘ ڈپٹی سپیکر اور وزرائے اعلیٰ کا انتخاب کرنے والی ہیں۔ اس موقع پر دہشت گردی کی وارداتیں مخصوص خدشات کی علامت ہیں۔ سی پیک کے آغاز سے بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ گزشتہ برس سوئٹزر لینڈ اور لندن کی ٹرینوں اور بسوں پر بلوچستان کے علیحدگی پسندوں نے اشتہار بازی کی۔ یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح الفاظ میں یہ اعلان کر رکھا ہے کہ پاکستان کو کشمیریوں کی حمائت سے باز رکھنے کے لیے بھارت بلوچستان میں گڑ بڑ پھیلانے والوں کی مدد کرے گا۔ بلوچستان میں تخریبی سرگرمیوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے کلبھوشن جادیو کے انکشافات نریندر مودی کی سوچ کے عین مطابق ہیں۔ بھارت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر یہ تاثر ابھارنا چاہتا ہے کہ پاکستان بدامنی کا شکار ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے لیے موزوں نہیں۔ گلگت اور بلوچستان میں ماضی میں جو دہشت گردانہ کارروائیاں ہوتی رہی ہیں ان میں مشترک پہلو ان کا فرقہ وارانہ رنگ ہے۔ گزشتہ ہفتے گلگت کے علاقے چلاس میں دہشت گردوں نے رات کے وقت چودہ سکولوں کو نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے سکولوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جبکہ عین اگلے روز مقامی سیشن جج کی گاڑی پر حملہ کیا گیا۔ اس علاقے میں کئی برسوں سے امن و امان کی صورت حال بہتر ہو رہی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال اور حالیہ برس سیاحوں کی ریکارڈ تعداد نے گلگت بلتستان کی سیاحت کی۔ اس علاقے میں امن قائم ہونے کے بعد یہاں کاروبار اور سیاحت کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔ چونکہ سی پیک کا بالائی حصہ ان علاقوں میں تعمیر ہو رہا ہے اس لیے دہشت گردی کی کوئی واردات سب کو چوکنا بنا دیتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گلگت بلتستان میں پولیس اور انتظامی مشینری کی استعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ تانگیر اور داریل میں سکول جلائے جانے کے واقعات کے بعد پولیس نے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں جن میں ایک عسکریت پسند ہلاک ہوا اور کئی گرفتار ہوئے تاہم بتایا جاتا ہے کہ بہت سے دہشت گرد جنگلوں میں فرار ہو چکے ہیں۔ بعض علاقوں میں حکومتی عملداری کمزور بتائی جاتی ہے جسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی ذمہ داری ان تنظیموں نے قبول کی ہے جو افغانستان میں محفوظ ٹھکانے رکھتی ہیں۔ ان تنظیموں کے لوگ افغانستان جاتے ہیں اور پھر لڑائی کی تربیت اور وسائل لے کر پاکستان آ جاتے ہیں۔ پاکستان نے افغانستان اور امریکہ سے اس سلسلے میں کئی بار شکائت کی لیکن اس کا تسلی بخش جواب موصول نہ ہو سکا‘ یہ پہلا موقع نہیں کہ دہشت گردوں نے گلگت کے علاقوں کو نشانہ بنایا بلکہ اگست2013ء میں چلاس میں ایس پی عہدے کے افسر کو شہید کیا گیا۔ ایک کرنل نشانہ بنا‘10غیر ملکی سیاحوں کو ہلاک کیا گیا۔ پھر 2015ء میں گلگت بلتستان کی ڈسٹرکٹ جیل سے چار قیدیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی۔ ان قیدیوں کا تعلق سیاحوں پر حملہ کرنے والوں سے تھا۔ اس کوشش میں ایک قیدی ہلاک اور دوسرا گرفتار ہوا جبکہ باقی دو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ بعدازاں ایک درجن کے لگ بھگ دہشت گردوں کو فوجی عدالت نے موت کی سزا سنائی۔ وطن عزیز میں نئی حکومت اپنے فرائض سنبھالنے کو تیار ہے۔ قومی اسمبلی کی اکثریتی جماعت نے اپنی ترجیحات کا تعین کر دیا ہے۔ ملک کی معاشی بحالی کو سب سے پہلی ترجیح قرار دیا گیا ہے۔ معاشی بحالی کے منصوبوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا‘ پیداواری عمل بڑھانا‘ برآمدات میں اضافہ اور زرمبادلہ کے ذخائر پر آنے والے دبائو کو کم کرنا شامل ہے۔ گلگت سے گوادر تک کی راہداری چین اور پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یقینا معاشی طور پر مستحکم پاکستان ایٹمی ہتھیاروں سے بھی زیادہ مضبوط سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستان معاشی طور پر اپنے قدموں پر کھڑا ہو جائے تو اسے کسی بیرونی سہارے کی ضرورت نہیں رہتی۔ جو عناصر گلگت اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیاں کر رہے ہیں وہ پاکستان کے دشمن ہیں۔ سی پیک پر 50ارب ڈالر خرچ کیے جا رہے ہیں۔ اس سرمایہ کاری کو امن کی ڈھال چاہیے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سکیورٹی فورسز‘ مقامی سول انتظامیہ اور انٹیلی جنس ادارے اپنی حکمت عملی کا ازسرنو جائزہ لیں۔ اگر کہیں اصلاح کی ضرورت ہے تو انہیں اپنے معاملات میں ضرور بہتری لانی چاہیے۔