لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کے گلی محلوں میں جانوروں کو ذبح کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے باعث نہ صرف شہری پریشان ہیں بلکہ وہ ایسا گوشت استعمال کر رہے ہیں جس کیلئے حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر نہیں رکھا جا رہا، جس سے ان حفظان صحت کے اصولوں کی خلاف ورزی کے باعث شہری یہ گوشت کھانے پر مجبور ہیں، جس سے ان کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔عید کے دنوں میں تویہ کاروبار عروج پر رہا۔ چونکہ عید پر گوشت کی مانگ میں اضافہ ہو جاتا ہے تو لوگ گلی محلوں میں جانور ذبح کرنے لگتے ہیں حالانکہ 8سال قبل شہر کے تمام مذبحہ خانے بند کر کے شاہ پور کانجراں میں جدید سلاٹر ہائوس قائم کر دیا گیا تاکہ شہر کو گندگی اور تعفن سے بچانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو صحت کے اصولوں کے عین مطابق گوشت کی فراہمی بھی ممکن بنائی جا سکے۔ جدید میٹ پراسیسنگ کمپلیکس ابھی تک اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ اس سلسلہ میں متعلقہ اداروں کی جانب سے اپنے فرائض میں غفلت سے کام لیا جا رہا ہے جس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام متعلقہ ادارے غیر قانونی سلاٹرنگ کی روک تھام کے سلسلہ میں اپنے فرائض ادا کریں اور اس امر کو یقینی بنائیںکہ کوئی شخص گلی محلوں میں جانور ذبح نہ کرے اور جو کوئی اس غیر قانونی کام میں ملوث ہو، اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔