اسلام آباد، کراچی،لاہور(وقائع نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر،نامہ نگارخصوصی،این این آئی) وزیراعظم نے گندم بحران پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے قراردیا ہے کہ ملک میں آٹے کا بحران لوٹ مار کے عادی افراد کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے ۔ گندم اورآٹاکے بحران کی تحقیقات کے لئے وزیر اعظم عمران خان نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کر دی ، کمیٹی گندم بحران کی وجوہات، گندم اور آٹا کا تنازعہ پیدا کرنے والے حالات، گندم کے موجودہ سٹاک کا جائزہ اور اس کی روشنی میں گندم کی درآمد کی سفارشات یا پابندی، گندم کے وفاقی،صوبائی سٹاک اور اس تنازع سے متعلقہ دیگر امور کی تحقیقات کرے گی،کمیٹی ان افراد، افسروں یا اداروں کا تعین کرے گی جن کو گندم کے تنازع کا فائدہ ہوا، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کمیٹی کے کنوینر ہو گے جبکہ ارکان میں آئی بی کا نمائندہ جو گریڈ 20 یا 21 سے کم نہ ہو،اسی طرح ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب شامل ہوں گے ، اس کے علاوہ کنوینرجس کو مناسب سمجھے اسے شامل کر سکتے ہیں۔ کمیٹی ملک میں گندم کے موجودہ ذخیرے اور مستقبل کیلئے سفارشات بھی مرتب کریگی جبکہ گندم کی درآمد سے متعلق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کا جائزہ بھی لے گی۔ دریں اثنا گزشتہ روز سندھ کے مختلف اضلاع سے گندم چوری کے ریفرنس میں نامزد ملزموں انیس الرحمٰن، موہن لعل، ابراہیم تھیم اور دیگرکی درخواست ضمانت کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمدعلی ایم شیخ آٹے کے بحران اور گندم چوری کے معاملہ پرشدید برہم ہوگئے اور کہا کہ ملک میں آٹے کا بحران ان افراد کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے جو لوٹ مار کے عادی ہیں۔فاضل چیف جسٹس نے ملزم ہریش مل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لوگ ہی بڑی شخصیات کے ایما پربحران کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ عدالت نے ملزم انیس الرحمٰن، موہن لعل، ابراہیم تھیم اور دیگر کی درخواست ضمانت کا معاملہ سندھ ہائیکورٹ کے سکھر بنچ کو منتقل کردیا ۔دریں اثنا وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گندم درآمد کرنے کے فیصلہ کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ۔ کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے صدر ناصر جاوید گھمن نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے ۔گندم درآمد سے کسان کو نقصان ہو گا۔حکومت کا فیصلہ بعض عناصر کو مال پانی بنانے کیلئے کیا گیا ۔منگوائی گئی گندم 31 مارچ کو پاکستان پہنچے گی جبکہ سندھ کے زمینداروں کی گندم کی فصل 15 مارچ تک مارکیٹ میں پہنچ جائیگی۔