اسلام آباد (ذیشان جاوید)گندم بحران کے نتیجہ میں کئی رہنمائوں، فلور ملز مالکان اور چاروں صوبوں کے محکمہ خوراک کے حکام پر تحقیقات کی تلوار لٹکنے لگی ہے جبکہ وزیر اعظم کے حکم پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) اورحساس اداروں پر مشتمل کمیٹی نے صوبوں کے محکمہ خوراک، وفاقی وزارت فوڈ سکیورٹی سے ریکارڈ اکٹھا کرنے کا عمل شروع کر دیا۔ صوبوں نے مارچ سے شروع ہونیوالے گندم کی خریداری کے سیزن کیلئے 81 لاکھ ٹن نئی گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کر دیا ۔ گندم کے مصنوعی بحران کی تحقیقات کیلئے وزیر اعظم کے حکم پر اعلیٰ سطح کمیٹی کا حصہ انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے گزشتہ روز وفاقی وزارت فوڈ سکیورٹی کا دورہ کیا جہاں بیورو کے حکام نے فوڈ سکیورٹی کمشنر کیساتھ گندم کے مصنوعی بحران کے پیچھے محرکات سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا۔ وزارت کے ذرائع کے مطابق حساس ادارے کی جانب سے رواں مالی سال کے دوران ملک میں گندم کی پیداوار، خریداری، دستیاب گندم کے ذخیرہ، فلور ملز کو صوبوں کی جانب سے بیچی گئی گندم اور محکمہ خوراک کے افسروں کی ذمہ داریوں اور کارکردگی کے حوالے سے رپورٹس اور اعداد و شمار اکٹھے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ وفاقی وزارت فوڈ سکیورٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ 92 نیوز کو بتایا کہ ملک میں گندم کے مصنوعی بحران کا اصل منبع پنجاب ہے جبکہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب اور لاہور میں واقع وفاقی تحقیقاتی ادارہ(علاقائی دفتر) کے حکام نے محکمہ خوراک پنجاب سے بھی ریکارڈ طلب کر لیا ۔ محکمہ خوراک پنجاب کے اعلیٰ افسر سے رابطے پر یہ معلوم ہوا کہ پنجاب میں گندم خریداری کے ذمہ دار کئی اعلیٰ افسروں کو تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب گندم کے مصنوعی بحران اور آئندہ فصل کی خریداری سے متعلق حکمت عملی اور اہداف طے کرنے کیلئے وزارت میں ایک ا علیٰ سطح اجلاس وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی ہاشم پوپلزئی کی صدارت میں ہوا جس میں مارچ سے شروع ہونیوالے گندم کی خریداری کے سیزن کیلئے صوبہ پنجاب نے مارچ میں شروع ہونیوالے سیزن کیلئے 40 لاکھ 50 ہزار ٹن، سندھ نے 14 لاکھ ٹن، خیبر پختونخوا نے 3 لاکھ ٹن پاسکو نے 18 لاکھ ٹن جبکہ صوبہ بلوچستان نے 11 ہزار ٹن گندم کی خریداری کا ہدف طے کیا ہے ۔ ادھر گندم کی درآمد کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہ ہوسکا۔ لاہور(جوادآراعوان)ملک کے ٹاپ سول انٹیلی جنس ادارے اور صوبائی خفیہ ایجنسی کی گندم بحران رپورٹس وفاق کوبھجوادی گئی ہیں جن میں تحقیقات کیلئے کئی شواہد کی طرف اشارہ دیا گیا ہے ، گندم کی قلت پروزیر اعظم کی تشکیل کردہ تحقیقاتی کمیٹی ان رپورٹس سے مدد لیتے ہوئے آگے بڑھے گی۔اعلیٰ حکومتی عہدیدروں نے روزنامہ 92نیوز کو بتایا کہ ملک کے ٹاپ سول انٹیلی جنس ادارے اور صوبائی خفیہ ایجنسی نے گندم بحران سے متعلق رپورٹس جنکا خصوصی فوکس پنجاب،خیبر پختونخوا اور سندھ تھے وفاق کو بھجوا دی ہیں۔ٹاپ سول انٹیلی جنس ادار ے اور صوبوں کے ماتحت خفیہ ایجنسی نے گندم کی قلت کے حوالے سے فیلڈ سرویز اور اس سے جڑے سٹیک ہولڈرز سے متعلق اہم ابتدائی معلومات اکٹھی کی تھیں ۔سول خفیہ ایجنسیوں کی گندم بحران کی ابتدائی رپورٹس میں تمام متعلقہ محکموں ،وزارتوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے حوالے سے کوتاہیوں کی جانب اشارہ کیا گیا جس میں بیوروکریسی،متعلقہ وزارتوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز سب کا ذکرہے ۔ابتدائی رپورٹس میں سامنے آنیوالے متعلقہ افراد کا نام شیئر کرنے سے معذرت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سول خفیہ اداروں کی رپورٹس باقاعدہ تحقیقات کو سمت فراہم کرنے کیلئے تیار کی گئی تھیں جبکہ وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی اس معاملے پر حتمی رپورٹ پیش کریگی۔