پنجاب میں گندم خریداری کا ہدف 45لاکھ میٹرک ٹن مقرر کیا گیا ہے اور تمام فیلڈ افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کورونا کی روک تھام کے ساتھ ساتھ گندم خریداری مہم کے چیلنج کو پورا کرنے کے لئے دن رات کام کریں۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے۔ آٹے اور چینی کے بحران سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ گندم اور کماد کی فصل کی خریداری کا طے شدہ ہدف حاصل کیا جائے کیونکہ ان دونوں فصلوں کی اہداف سے کم خریداری سے آٹے اور چینی کے بحران جنم لیتے ہیں۔ آٹے کے حالیہ بحران کی ایک بڑی وجہ بھی یہی تھی کہ گندم کی خریداری ہدف سے کم کی گئی جس کے نتیجہ میں آٹے کے نرخوں میں اضافہ ہوا اور لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ لہٰذا صوبے میں گندم کی خریداری مہم کے اہداف کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ خریداری مہم میں صرف لائسنس یافتہ خریدار ہی حصہ لیں‘ گندم کی پرائیویٹ خریداری‘ نقل حمل اور اسے ذخیرہ کرنے پر پابندی ہو‘ جو لوگ ذخیرہ اندوزی میں ماضی میں ملوث رہے ہیں ان پر کڑی نظر رکھی جائے اور جو لوگ اس کے مرتکب ہوں ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ کسانوں کو باردانہ کی جلد فراہمی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔