لاہور( کامرس ڈیسک)گوادر گولڈن ایج مارکیٹنگ (جم مارکیٹنگ)کے چئیرمین صفدر اعوان کا کہنا ہے کہ گوادر دبئی سٹی ایک شفاف ،منفرداورمقدمہ سازی سے پاک ہاؤسنگ سوسائٹی ہے ۔مخصوص نمبر کے بغیر ایک بھی پلاٹ فروخت نہیں کر رہے ،حکومت کو چاہیے کہ گوادر پر زمینوں کی خرید وفروخت کیلئے زمینوں کا آن لائن سسٹم ہونا چاہیے جس سے شفافیت کا اعلیٰ معیار سامنے آئے گا اور اوورسیز پاکستانی دنیا میں کہیں بھی بیٹھ کر گوادر میں اپنا پلاٹ خرید سکیں گے ۔30فیصد مورٹ گیچ پلاٹ فروخت نہیں کریں ان پلاٹوں کی پہلے سے نشاندہی کر دی ہے ۔’’گوادر اور سی پیک‘‘کی ترقی سے پاکستان ترقی کرے گا اور عمران خان کا ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ پورا ہو سکے گا کیونکہ گوادر اور سی پیگ میں بہت زیادہ پوٹینشل ہے ۔آئی ٹی یونیورسٹی بنانے کا خواب ہے ۔روز نامہ 92نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صفدر اعوان نے بتایا کہ ان کی کمپنی گوادر گولڈن ایج مارکیٹنگ (جم مارکیٹنگ)دبئی سٹی گوادر میں پلاٹوں سی فروخت کر رہی ہے ۔گوادر دبئی سٹی پاکستان کا سب سے بڑا 43سو ایکٹر پر محیط منصوبہ ہے جو ساحل سمندر سے صرف ایک کلو میٹراور گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ سے سات کلو میٹر اور گوادر جم خانہ سے ڈیڈھ کلو میٹر دور ہے ۔330کلو میٹر مکران کوسٹل ہائی وے پر بہترین لوکیشن جس میں چار مرلہ سے ایک کنال کے رہائشی،دومرلہ سے چار مرلہ کے کمرشل اور ایک کنال سے تین کنال کے انڈسٹریل پلاٹوں کی فروخت جاری ہے ۔دبئی سٹی گوادر فراڈ سے پاک اور انویسٹر ز کیلئے محفوظ سرماریہ کاری کا گوادر میں ایک منفرد منصوبہ ہے ۔اس سوسائٹی میں مورٹگیج پلاٹوں پر پہلے ہی Red Stampلگا دی ہے جن کو فروٹ نہیں کیا جائے گا ۔حکومت کو چاہیے کہ ایک ایسا نظام لائے کہ بغیر نمبرکے پلاٹ سیل نہ کیے جائیں جس سے کرپشن کا راستہ روکنے میں آسانی ہو گی اور دبئی،برطانیہ اور امریکہ میں بیٹھا پاکستانی بے دھڑک سرمایہ کاری کرے گا۔گوادر پر تمام سوسائٹیز کا نقشہ لازمی طور پر گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے منظور شدہ ہونا چاہیے اور جی ڈی اے کا سرٹیفکیٹ 60دنوں میں منظورہونا چاہیے ۔گوادر اور سی پیک کی ترقی سے ملحقہ شہر اوماڑہ اور پسنی کی ترقی ہو گی حکومت پاکستان دیہاتوں کو سہولیات فراہم کرے تاکہ شہروں میں بڑھتے مسائل کا تدارک ہو سکے ۔سی پیک اور گوادر پر پبلک پرائیویٹ جوائنٹ وینچر ہونا چاہیے ۔صفدر اعوان کا کہنا ہے گوادر پر پانی اور بجلی کا مسئلہ حل کیا جائے سمندر کے پانی کو میٹھا بنایا جائے ایک ماسٹر پلان ہونا چاہیے ۔حکومت کو چاہیے کہ گوادر میں سرمایہ کاری کیلئے دو تین سال کے مخصوص وقت کیلئے ٹیکس فری سہولیات دی جائیں۔حکومت مجھے آفر دے تو ایک فیصدپر کام کر سکتا ہوں۔آئی ٹی یونیورسٹی کا قیام درینہ خواب ہے جس میں میری دو بیٹیاں اور ایک بیٹا اس میں کام کرے گا اور پاکستان کو آئی ٹی میں آگے لے کر جانا میری خواہش ہے ۔