کراچی،اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر ،خبرنگار) عدالت عظمٰی نے ٹرسٹ کی زمین پر کچی آبادی کو قانونی حیثیت دینے پر اعتراض کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ پنجاب حکومت نے کس قانون کے تحت ٹرسٹ کی زمین پر کچی آبادی کو قانونی حیثیت دی؟۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گوجرانوالہ میں خواتین سکول پر تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو ٹرسٹ کی زمین پر قبضہ کے معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کی اورقرار دیا کہ معاملہ حل نہ کرنے پر متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی،جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کل تک مسئلہ حل کریں ورنہ نتائج بھگتیں۔ دوران سماعت پنجاب حکومت نے متبادل زمین دینے کی پیشکش کی اور پنجاب حکومت کے وکیل نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو متبادل زمین دینے کیلئے تیار ہیں جس پر جسٹس گلزارحمد نے کہاکہ حکومت ہمیں لالی پاپ کیوں دے رہی ہے ؟ خواتین کا سکول ٹرسٹ کی زمین پر اور شہر کے دل میں تھاٹرسٹ پراپرٹی کی جگہ کچی آبادی کیسے بن گئی؟فاضل جج نے کہا کہ ٹرسٹ کی زمین پر تجاوذات کو ریگولر کرنا قانون کیخلاف ہے ، بتایا جائے غیر قانونی کام کرنے والے افسران کیخلاف کیا کارروائی ہوئی؟سکول کیلئے زمین 13 کلومیٹر دور دینے کا کیا جواز ہے ؟ کچی آبادی کو کیوں نہیں منتقل کر دیتے ؟ 13 کلومیٹر دور بچے کیسے جائیں گے ؟ عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔ عدالت عظمی نے ملازمت پیشہ خواتین کی ہراسگی سے متعلق قوانین کی تشریح کے لئے اٹارنی جنرل کو معاونت کے لئے طلب کرلیا ۔ٹیلی فون انڈسٹریز پاکستان ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی کہ پی آئی اے اور سٹیل مل کی طرح نہ جانے کتنے سفید ہاتھی ہماری بغل میں ہیں جہاں ایک آدمی کے کام کیلئے سو افراد بھرتی کیے گئے ،جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حکومت ،ٹی آئی پی اور ملازمین کو آپس میں معاملہ طے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا کہ ٹی آئی پی ،ملازمین اور حکومت مذاکرات سے پیکج طے کرے ۔ سپریم کورٹ نے ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ہٹانے کے فیصلہ پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے ریکارڈ طلب کرلیا اورآئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل کو تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کردی ۔عدالت عظمیٰ نے لاہور پارکنگ کمپنی کرپشن کیس کے ملزم تاثیر احمد اور عثمان قیوم کی ضمانت کی درخواستوں پر نیب سے ریکارڈ طلب کر لیا ۔ادھر سپریم کورٹ نے قتل کیس میں ملزم پیر ارشاد علی شاہ کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست مسترد کردی تاہم ملزم باآسانی عدالت سے فرار ہوگیا،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب پر مشتمل دو رکنی بنچ کے روبرو قتل کیس میں ملزم پیر ارشاد علی شاہ کی ضمانت قبل از وقت گرفتاری سے متعلق سماعت ہوئی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ملزم کی 7 سال تک عبوری ضمانت رہنا میرے لیے دھچکا ہے ، کیا کوئی 7 سال تک عبوری ضمانت پر رہنے کا جواز دے سکتا ہے ،چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ کو بھی پیغام جانا چاہیے ، سندھ ہائیکورٹ نے عبوری ضمانت پر5 سال بعد فیصلہ جاری کیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے قتل کیس میں ملزم کو اتنا عرصہ عبوری ضمانت پر رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔ادھر سپریم کورٹ نے قتل کیس میں 6 ملزموں کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کردی،2رکنی بنچ نے ملزم شیرل،بھیئو،جموں اور دیگر کی ضمانت کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔