مکرمی! گوجرہ میں گزشتہ روز صبح کی بارش کے آٹھ گھنٹے بعد بھی گوجرہ کے انڈر پاس سے پانی نکال کر اس کو ٹریفک کے گزرنے کے قابل نہیں بنایا جا سکا تھا گوجرہ میں نکاسی آب کا مسئلہ سنگین ہو چکا ہے جب شہر بھر کی مین سڑکیں نکاسی آب کی ناقص منصوبہ بندی کا شکار ہوں تو گلی محلوں کی زبوں حالی کی شنوائی کیسے ممکن ہے۔ حکومت پنجاب کی نمونے کے طور پر تشکیل کردہ ہاؤسنگ کالونی کی مین روڈ کی حالت ایسی ہے کہ اگربارش نا بھی ہو تو پھر بھی وہ سیوریج اور فلو ہونے سے گندے پانی میں ڈوبی رہتی ہے۔ بلدیہ اتنی کمزور ہے کہ سمندری روڈ سے ہاؤسنگ کالونی کی مین روڈ کے آغاز پر مخصوص گھروں کے گندے پانی کو براہ راست سڑک پر ڈالنے سے نہیں روک سکی۔ سوئی گیس دفتر کے سامنے گندے پانی کا سمندر قدرتی طریقہ یعنی سورج کی تپش سے ہی ختم ہو تا ہے۔ بلدیہ گوجرہ کا کا م صرف ٹیکس اور جرمانے وصول کرنے کا رہ گیا ہے۔ شہریوں کو کوئی سہولت دینا تو اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔