اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے پنشن فنڈز میں خوردبردکے مجرم احمد خان کی پنشن کی ادائیگی سے متعلق درخواست واپس لینے پر خارج کر دی۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی۔احمد خان کو بلوچستان پنشن ڈیپارٹمنٹ میں فنڈز خوردبرد کرنے پر سزا ہوئی تھی۔چیف جسٹس نے کہایہ تو پورے گروپ کا حصہ تھا، اس کیس میں4 کروڑ کا گھپلا تھا، ملزم پنشن میں گھپلا کر کے اب پنشن مانگ رہا ہے ، کچھ لوگوں نے تو کہا کہ یہ خود بھی پنشن دیتا تھا، اس کیس میں تین اور ملزمان تھے انہوں نے اپیل نہیں کی، اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے جرم قبول کیا، جو سرکاری گواہ پیش کیا تھا اس نے بھی آپ کے خلاف گواہی دی،گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ، ملزم پنشن سے پہلے ہی پنشن کے 4 کروڑ 12 لاکھ لے چکا ہے ، اتنی بڑی کرپشن پرکیوں نہ ملزم کی سزا بڑھا دیں،26 سال قبل 4 کروڑ روپے آج کے 400کروڑ کے برابر ہیں۔ ادھر عدالت نے بدعنوانی کے الزام میں سزا یافتہ پاکستان ملٹری سیل پشاور میں خاتون کلرک کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے قید کی سزا ختم کردی جبکہ جرمانہ بحال رکھا ۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قرار دیا کہ ملزمہ 4سال قید بھگت چکی ہے اس لئے مزید سزا ختم کی جاتی ہے تاہم1 کروڑ 39 لاکھ 16 ہزار 306روپیہ جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ پہلا کیس دیکھ رہا ہوں جس میں کسی خاتون پر کرپشن کا اتنا بڑا الزام ہے ۔حیرانی ہے اگر 20سال سروس کرتی تو سارا ملک لے جاتی، مجھے تو لگتا ہے ساری کرتا دہرتا اس کی بہن ہیں،کیوں نا اس کی سزا دونوں میں تقسیم کر دیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ان کا تو نکاح نامہ ہی مشکوک لگ رہا ہے ۔ عدالت نے اپیل جزوی طور پر منظور کرکے نزہت بی بی کی بقایا 10سال سزا ختم کر دی جبکہ جرمانے کوبرقرار رکھا ۔