مکرمی ! پچھلے کئی برسوں سے خواتین کا عالمی دن اسی طرح زور و شور سے منایا جاتا ہے اس کے باوجودہم اسی بدبودار معاشرہ میں سانسیں لینے پر مجبور ہیں جہاںبچپن سے مائیں بیٹیوں کی گھٹی میں یہ بات ڈالتی ہیں بیٹا یہ پڑھائی لکھائی تو ہوتی رہتی ہے ذرا بھائی کے لیے چائے بنادو سسرال میں کام آئے گی۔ سوچتی ہے میرے پاس ایک کہانی ہے جسے سنانے کو میں سامع ڈھونڈتی ہوں کیا تم سنو گے؟ میں بابا کی رانی اماں کی دلاری ہوتی تھی پھر نجانے کیوں یہ گھر والے مجھے گڑیا سمجھتے ہیںجو احساسات سے عاری ہے جس کے سینے میں دل نہیں دھڑکتا،جو تھکتی نہیں، بیمار نہیں ہوتی جسے زندہ رہنے کودووقت کی روٹی اور چھت کافی ہے ایسا نہیں ہے میرے احساسات ہیں میرا دل دھڑکتاہے،میں تھکتی ہوں،بیمار ہوتی ہوں روٹی ،چھت میرے لیے کافی نہیں مجھے محبت،عزت،مان،خیال چاہیے مجھے گڑیا سمجھنا چھوڑ دو ۔ ( مبشرہ خالد ،کراچی)