حکومت نے گیس کی تقسیم کار کمپنی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈکو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے گیس چوری اور تکنیکی نقصانات کی مد میں 65ارب روپے سے زائد کی رقم عوام سے وصول کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ’’نزلہ ریزد بر عضو ضعیف‘‘ کے مصداق حکومت مگرمچھوں کے قصور کی سزا چھوٹی مچھلیوں کو دے رہی ہے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے‘ انہیں پکڑے جنہوں نے جرم کیا ہے‘ گیس کیسے چوری ہوتی ہے ؟ کون کرتا ہے؟ کون کراتا ہے؟ یہ سب کچھ سوئی ناردرن گیس بھی جانتی ہے اور حکومت بھی۔ لہٰذا ’’طویلے کی بلا بندر کے سر‘‘ مڑھنے کی بجائے اصل گیس چوروں کو پکڑا جائے اور مگرمچھوں کی جانب سے پہنچائے جانے والے نقصان کی تلافی چھوٹی مچھلیوں کو پکڑ نہ کی جائے۔ عوام بیچارے تو ابھی اس اضافی بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں جو حال ہی میں بجلی اور گیس قیمتوں میں اضافہ کر کے ان پر ڈال دیا گیا ہے۔ لہٰذا بہتر ہو گا کہ حکومت گیس کمپنی کو دی گئی عوام سے خسارے کے اربوں روپے وصول کرنے کی اجازت اور رعایت واپس لے ۔ گیس چوری کرنے کی روک تھام اور گیس چوروں کو پکڑنا ارباب اقتدار اور متعلقہ محکمے کا کام ہے لہٰذا وہ اپنا یہ فریضہ انجام دیں۔ہر بار قیمتوںمیں اضافہ کر کے نقصانات کا ازالہ عوام سے پورا کرنے کا رویہ ترک کیا جانا چاہیے۔ آخر عام آدمی چوروں کا بارکب تک اٹھاتا رہے گا اور چور کب تک دادعیش دیتے رہیں گے۔