لاہور(نامہ نگار خصوصی)گیس سے بجلی پیدا کرنے والے صنعتی یونٹس کے ٹیرف ریٹس کے معاملہ پر سپریم کورٹ نے اوگرا کی نظر ثانی کی اپیلیں وضاحت کے ساتھ مسترد کردیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نظرثانی اپیل کی سماعت کی۔ اوگرا کے وکیل نے دلائل میں کہاکہ گیس سے بجلی پیدا کرنے والی صنعتیں اور بجلی کی فروخت کا لائسنس لینے والے صنعتی اداوں کے ٹیرف ریٹس کے تعین پر نظرثانی کی جائے ۔ عدالت نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے اوگرا کی اپیل مسترد کردی، عدالت نے کہا اپنے استعمال کیلئے گیس سے بجلی پیدا کرنے والے صنعتی اداروں پر صنعتی یونٹس کا اطلاق ہو گا، جن صنعتی اداروں نے گیس سے بجلی کی پیداوار کا لائسنس لے رکھا ہے ، وہ بجلی پیدا کریں نہ کریں یا اضافی بجلی فروخت کریں ان پرمستقبل میں یکساں ریٹس کا اطلاق ہوگا،مستقبل میں ٹیرف بڑھنے یا کم ہونے سے اس کیٹیگری پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،گیس سے بجلی پیداکرنے اوراضافی بجلی فروخت کرنے والے لائسنس یافتہ صنعتی ادارے مقرر کردہ ٹیرف ہی ادا کریں گے ،مستقبل میں ایسی کیٹیگری کے صنعتی یونٹس پر وفاقی حکومت کے مقرر کردہ ٹیرف کا ہی اطلاق ہو گا۔ ادھر سپریم کورٹ کے اسی بنچ نے عمر قید کے خلاف 2010 میں دائر ہونے والی اپیل غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی۔ عدالت نے مجرم محمد افضل کی عمر قید کی سزا کو سزائے موت میں تبدیل کرنے کی مدعی کی درخواست بھی مسترد کر دی ۔ مجرم کو فیصل آباد میں محمد عاشق نامی شخص کو قتل کرنے پر ماتحت عدالت نے سزائے موت سنائی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا ۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا جیل حکام کے مطابق مجرم 2017 میں عمر قید کی سزا مکمل کر کے آزاد ہو چکا ہے ، اپیل غیر موثر ہو چکی ہے ۔ادھر عدالت نے دوہرے قتل میں ملوث ملزمان کی بریت کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ وقوعہ کے وقت حقائق کی بجائے خودکہانی بنانے سے سچ ہمیشہ چھپ جاتا ہے ،جب بھی سچ کو چھپایا جاتا ہے تو اس کا فائدہ ہمیشہ ملزم کو جاتا ہے ۔مدعی مقدمہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا اکرام اور غلام عباس نے منظور اور نور حسین کومعمولی جھگڑے پرفائرنگ کرکے قتل کیا، ٹرائل عدالت نے ملزموں کو سزائے موت کا حکم سنایا ،ہائیکورٹ نے 2009میں ملزموں کو شک کا فائدہ دے کربری کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ٹھوس شواہد پیش نہیں کئے گئے ۔ جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے یتیم بچے ثناء اللہ کے ایچیسن کالج میں داخلے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ کمشنر لاہور آصف بلال لودھی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد جمال سکھیرا اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے ۔کمشنر لاہور نے رپورٹ پیش کی کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بچے کو ایچی سن کالج میں داخلہ دیا گیا ،بچے کا والد فوت ہو چکا،بچہ کروڑوں روپوں کی جائیداد کا وارث ہے ، بچے کو ایچی سن کالج سے روزانہ ماں کے گھر چلے جانا چاہئے ۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے کمشنر نے اپنے موقف میں تبدیلی کی ہے لیگل ایڈوائزر ایچی سن کالج نے بتایا بچے کو ایچی سن سے پہلے والے تعلیمی ادارے میں داخلہ ملنا چاہئے ۔