گیس لیکج کی وجہ سے لاہور میں نوبیاہتا دلہن،دنیا پور میں دولہا اور سرگودھا میں دو بچے جاں بحق ہو گئے۔ جونہی موسم سرما میں شدت آتی ہے ہر سال گیس لیکج کی وجہ سے ہلاکتوں کی دلدوز خبریں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ بیشتر ہلاکتیں غفلت اور لاپرواہی سے ہوتی ہیں۔ جب گیس زیادہ آ رہی ہوتی ہے تو ہیٹر یا چولہے جلا لیے جاتے ہیں اور بعض ااوقات اہل خانہ سو جاتے ہیں اور سوتے میں گیس کم ہو جاتی ہے، ہیٹر بجھ جاتے ہیں لیکن بند کمرے میں گیس بھر جاتی ہے اور کمرے میں بند لوگ سوتے میں جاں بحق ہو جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جب بھی کمرے میں گیس کے ہیٹر یا چولہے جلائے جائیں وہاں کم از کم ایک کھڑکی یا روشندان کھلا رکھنا چاہئے تا کہ لیکج ہونے کی صورت میں گیس کا کمرے سے اخراج بھی ہوتا رہے، حکومت کو چاہیے کہ سردیوں کے آغاز سے ہی ریڈیو، ٹی وی اور اخبارات کے ذریعے لوگوں میں آگاہی مہم شروع کرے کہ لوگ سونے سے پہلے گیس کے تمام ہیٹر اور چولہے بند کر کے سوئیں۔ گیس کے ہیٹر اور چولہے استعمال کرنے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ کسی قسم کی غفلت اور لاپروائی کا مظاہرہ نہ کریں۔ سردیوں میں کمروں کو گرم کرنے کے لیے گیس کے ہیٹروں کا استعمال ضرور کریں لیکن کمرہ گرم ہو جانے کے بعد گیس بند کر دیں تا کہ سوتے میں یا بے خبری میں ہیٹر چلتا نہ رہ جائے جو بعد ازاں کسی بڑے جانی نقصان کا باعث بنے۔ ہمارے دین میں بھی رات کو سونے سے پہلے چراغوں کو بجھانے کی ہدایت کی گئی ہے تا کہ کسی بھی حادثے کا امکان باقی نہ رہے۔