اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے قریبی دوست اقبال زیڈ احمد کی کمپنی پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کی جانب سے کسٹمز ڈیوٹی کی ادائیگی میں مسلسل تاخیری حربوں کے بعد پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ نے انتہائی اقدام اٹھاتے ہوئے 49کروڑ روپے کی کٹوتی کرلی ،کٹوتی جولائی کے واجب الادا ایل این جی ری گیسی فکیشن چارجز سے کی گئی ۔ پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ کے اقدام کے باعث دوسرے ایل این جی ٹرمینل کے بند ہونے کا خدشہ ٹل گیا ۔ ماڈل کسٹمز ڈائریکٹوریٹ نے معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کے ٹرمینل سے ایل این جی کی ری گیسی فکیشن بند کرنیکی ہدایت جاری کی تھی۔ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے ایف بی آر کے 10جنوری 2018کے آرڈر کے مطابق کسٹمز ڈیوٹی کی تیسری قسط کی ادائیگی کی مد میں 45کروڑ 44لاکھ 54ہزار550روپے جبکہ مارک اپ کی ادائیگی کیلئے 3کروڑ 24لاکھ 5ہزار473 کا چیک کسٹمز کلیکٹوریٹ کراچی میں جمع کروایا مگرمقررہ تاریخ پر یہ چیک بائونس ہوگئے تھے ۔ 92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے ایف بی آر کو ایل این جی ٹرمینل کی درآمد پر عائد کسٹمز ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں اڑھائی ارب سے زائد رقم ادا کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اقبال زیڈاحمد کی کمپنی ماہانہ ایل این جی ری گیسی فکیشن چارجز کی مد میں 90کروڑ روپے وصول کرنے کے باوجود مطلوبہ ٹیکس ادا کرنے پر تیار نہیں تھی۔ ماڈل کسٹمز کلیکٹوریٹ نے کسٹمز ڈیوٹی،ودہولڈنگ ٹیکس کی ادائیگی اور دیگر شرائط پوری نہ کرنے کے باعث پاکستان گیس پورٹ کے ٹرمینل سے ایل این جی کی ری گیسی فکیشن روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایف بی آر پر دباؤ ڈال کر 10جنوری 2018 کو 1ارب 50کروڑ روپے کی کسٹمز ڈیوٹی ڈیفر پے منٹ کی بنیاد پر ایک سال کے دوران 5اقساط میں ادا کرنے کی منظوری دلوائی۔ اقبال زیڈ احمد کی کمپنی نے تیسری قسط کی مد میں 49کروڑ روپے کا چیک جاری کرنے کے بعد پاکستان کسٹمز کو چیک کیش کروانے سے روکتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ۔ اقبال زیڈاحمد نے ایل این جی ٹرمینل کے آپریشنل ہونے میں 6ماہ کی تاخیر پر عائد 50ملین ڈالر جرمانے کی کاروائی بھی 5ماہ سے معطل کروارکھی ہے ۔ سرکاری دستاویز اور بنک چیکس کی کاپی کے مطابق پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم نے ایف بی آر کے 10جنوری 2018ئکے آرڈر کے مطابق کسٹمز ڈیوٹی کی تیسری قسط کی ادائیگی کی مد میں 45کروڑ 44لاکھ 54ہزار550روپے جبکہ مارک اپ کی ادائیگی کیلئے 3کروڑ 24لاکھ 5ہزار473 کا چیک کسٹمز کلیکٹوریٹ کراچی میں جمع کروایا۔دستاویز کے مطابق 10جنوری 2018 کو کسٹمز ڈیوٹی کی ادائیگی کیلئے جاری کئے گئے حکم میں پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کو پابند کیا گیا کہ کسٹمز کلیکٹوریٹ میں ڈیفرڈ امائو نٹ 1ارب 50کروڑ روپے کے عوض کارپوریٹ گارنٹی جمع کروائیگی۔ پی جی پی سی تحریری ضمانت دے گی کہ پوری کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی تک ٹرمینل پاکستانی حدود سے باہر نہیں لے جایا جائیگا۔پی جی پی سی تحریری ضمانت دے گی کہ ادائیگی میں ناکامی پر کسٹمز ایکٹ کی سیکشن 202کے تحت وصولی کی جائے گی۔ 8ماہ گزرنے کے باوجود پی جی پی سی تینوں شرائط پر عمل کرنے میں ناکام رہی ۔ پی جی پی سی نے ٹرمینل کی درآمد پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں تاحال 1ارب روپے 76کروڑ روپے ادا نہیں کئے ۔ اقبال زیڈاحمد نے تصدیق کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر پی ایل ٹی ایل نے 454ملین روپے کی رقم کی کٹوتی کرلی ہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم کی درخواست پر جلد فیصلہ سنائے جانے کا امکان ہے ۔