اسلام آباد(92 نیوز رپورٹ، نیٹ نیوز، این این آئی،مانیٹرنگ ڈیسک) پی ڈی ایم نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینٹ کامشترکہ امیدوار نامزد کر دیا،ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی نامزدگی موخر کردی گئی۔سربراہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت سات گھنٹے طویل سربراہی اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز ، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، محموداچکزئی، آفتاب شیر پاؤ، عثمان کاکڑ، ساجد میر، میاں افتخارحسین، یوسف رضاگیلانی، شاہدخاقان عباسی، پرویز اشرف اور قائد ن لیگ نواز شریف لندن سے ویڈیو لنک سے شریک ہوئے ۔اجلاس میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے لئے مشترکہ امیدواروں، لانگ مارچ کی تیاریوں و حکمت عملی،وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ کے بعد کی صورتحال اور ملکی سیاسی حالات پر غور کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے چیئرمین کیلئے یوسف رضا گیلانی کا نام تجویز کیاگیا ،مسلم لیگ ن اور عوامی نیشنل پارٹی نے ان کے نام پر اتفاق کیا،بعد ازاں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے یوسف رضا گیلانی کو مشترکہ امیدوار نامزد کر دیا۔ اجلا س میں مسلم لیگ ن نے تجویز دی کہ چاہے یوسف گیلانی چیئرمین سینٹ بن جائیں لانگ مارچ پھر بھی کیا جائے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا ہمیں پارلیمنٹ سے استعفے دے دینے چاہئیں اورپوری توجہ تحریک پر دینی چاہئے ۔میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا اسلام آباد یا راولپنڈی پہنچ کر چند روز قیام ہونا چاہئے ،ملکی معیشت تباہ کر دی گئی، موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی بھی ناکام ہے ، استعفے بھی جمہوری عمل ہے ،ڈپٹی چیئرمین سینٹ ،لیڈرآف اپوزیشن کیلئے کمیٹی تشکیل دی جو شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کام کریگی جس کا اجلاس آج ہو گا۔لانگ مارچ کی حکمت عملی کیلئے 15مارچ کواجلاس ہوگا،غیر جمہوری اورغیر آئینی حکومت ختم کرنے کیلئے قوم کردار ادا کرے ، اعتماد کا ووٹ اورقومی اسمبلی کابلایاگیااجلاس غیرآئینی ہے ، جعلی وزیراعظم نے جعلی انداز میں اعتماد کا ووٹ لیا جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں،اپوزیشن کے رہنمائوں کو پی ٹی آ ئی کے غنڈوں نے حملے کا نشانہ بنایا، مریم اورنگزیب پر بھی حملہ کیا گیا جو قابل مذمت ہے ،تحریک انصاف تمام ناجائز حربے استعمال کررہی ہے ۔ شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زر داری نے پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کو سینٹ الیکشن میں کامیابی پر مبارک باد دی ۔قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف نے کہاپی ڈی ایم کے قیام کا مقصد حکومت کا حصول نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کا خاتمہ ہے ، یوسف رضا گیلانی کی کامیابی نے حکمرانوں کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں۔نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے کہاحکومت نے اعتماد کے ووٹ کیلئے اپنے ارکان کوڈرایا، دھمکایا اور محبوس رکھا،چیئرمین سینٹ کیلئے حکومت کے پاس اکثریت نہیں،شفاف الیکشن ہوئے تو حکومتی امیدوار کامیاب نہیں ہوگا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں چیئرمین سینٹ کا الیکشن جیت کر ایک اور فتح اپنے نام کریں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے روڈ میپ کے ساتھ کمٹڈ ہے ، جمہوری قوتوں کو یوسف رضا گیلانی کی جیت سے امید ملی ہے ،کامیابی کے سو باپ اور ناکامی یتیم ہوتی ہے ، وزیراعظم نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے کر قوم کے سامنے ڈرامہ کیا،انہیں پتہ ہے کہ اگر نئے الیکشن ہوئے تو پی ڈی ایم کا راستہ نہیں روکا جاسکے گا، عدم اعتماد کب اورکہاں ہوگا فیصلہ پی ڈی ایم کریگی۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاپی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کا ممنون اور کامیابی ان کے نام کرتا ہوں، الیکشن سے پہلے آپ کی کمال حکمت عملی نے حکمرانوں کی دوڑیں لگوا دیں،آپ کی کامیابی سے اقتدار کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہے ، حکمرانوں کو شکست ہضم نہیں ہو رہی، ضمنی انتخابات میں پی ڈی ایم کی جیت دراصل جمہوریت کی فتح ہے ،لانگ مارچ سے قبل ہوم ورک ضروری ہے ، ہم ناکامی کے متحمل نہیں ہوسکتے ، سیاسی کارکن ہوں، آخر تک لڑوں گا۔اجلاس کے دوران لانگ مارچ کے لئے قائم خصوصی کمیٹی نے سفارشات پیش کیں جن کے مطابق لانگ مارچ 26 مارچ کو کراچی سے عوامی اجتماع کے ساتھ شروع کیا جائے جبکہ تمام جلوس 30 مارچ کی سہ پہر 3 بجے تک اسلام آباد پہنچیں گے ، شرکاء کے استقبال کیلئے فیض آباد میں مرکزی جبکہ روات چوک، 26 نمبر چونگی، بارہ کہو اور دیگر اہم مقامات پربھی کیمپ لگائے جائیں، تمام جماعتیں اپنے جلوسوں کو الگ، الگ سے منظم کریں گی اور زیادہ سے زیادہ افراد کو لانے کے لئے پوری طرح متحرک اور اپنے اخراجات خود برداشت کریں گی۔ لانگ مارچ کے لئے لوگوں کو متحرک کے حوالے سے مشترکہ نظم تیار کی اورتاجروں ، کسانوں اور مزدور یونینوں سے رابطہ کرکے انہیں مکمل طور پر متحرک کیا جائے ، دھرنے کے مقام پر شرکاء کے پہنچنے سے قبل انتظامات کئے جائے ۔ پی ڈی ایم کی سینئر قیادت کو فوری طور پر چاروں صوبوں کا دورہ کرنا چاہئے ، لانگ مارچ کے لئے کنٹرول روم،میڈیا،تشہیری ،استقبالیہ،فوڈ،میڈیکل،فنانس ،لیگل وسکیورٹی کمیٹیاں فوری طور پر تشکیل دی جائیں۔ دھرنامقصد کے حصول تک جاری رہے گا۔