فیصل آباد(رضوان ہندل) فیصل آباد انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں گزشتہ سات سالوں میں ایک ارب روپے سے زائد مالیت کی ایکسپائر ادویات کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جنہیں مبینہ طور ہسپتال انتظامیہ نے اپنا کروڑوں روپے کمیشن بچانے کیلئے نہ تو کمپنی سے تبدیل کروایا نہ ہی بروقت استعمال کیا جس پر ادویات پڑی پڑی ایکسپائر ہوگئیں اور خزانے کا ایک ارب روپے کا نقصان ہو گیاہے ۔70سے زائد اقسام کی زائد المعیادادویات ہسپتال میں موجود ہیں۔ زائد المعیاد ادویات میں 60ہزار روپے مالیت والے درجن انجکشن بھی موجود ہیں۔مالی مفادات کیلئے خریدی گئی میڈیسن ایکسپائر ہونے کے بعد ایک مخص کمرے میں منتقل کردی گئی ہیں۔باوثوق ذرائع کے مطابق فیصل آباد انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہسپتال میں 2011سے لیکر آج تک میں ایکسپائر ہونیوالی ایک ارب سے زائد مالیت کی 70سے زائد اقسام کی میڈسن موجود ہیں 8سال کے دورانیہ میں ہسپتال عملے نے مالی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف فارماسوٹیکل کمپنیوں سے خریدی گئی ادویات ایکسپائر ہونے کے باوجود ہسپتال میں موجود ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپائر میڈسن میں درجن بھرانجکیشن بھی موجود ہیں جو فی انجکشن 60ہزار روپے کا ہے وہ بھی سٹور میں پڑے پڑے ایکسپائر ہوچکے ہیں۔قانون کے مطابق ادویات کی ایکسپائری جب 3 ماہ سے کم رہ جائے تو متعلقہ کمپنی کو آگاہ کرکے ادویات تبدیل کروا لی جاتی ہیں لیکن یہاں مبینہ طور پر نہ صرف ادویہ ساز کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا گیا بلکہ اپنی جیبیں خالی ہونے سے بچانے کیلئے خزانے کا چونا لگا دیا گیا اور اسپتال انتظامیہ نے دیدہ دلیری سے یہ حقائق چھپا رکھے ہیں۔ ادھر فیصل آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹرانجم جلال نے روزنامہ 92نیوز کو بتایاکہ ہسپتال میں موجود ایکسپائر میڈیسن کا ریکارڈ مرتب کیاجارہا ہے ، فی الوقت کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کتنی مالیت اورکتنی اقسام کی میڈسن ایکسپائر موجود ہیں رپورٹ مرتب ہونے کے بعد ہی اصل صورتحال واضح ہوگئی ۔ ایکسپائر میڈسن ایک الگ کمرے میں کٹھی کرکے ریکارڈ مرتب کیاجارہا ہے ۔