مہمند ڈیم پراجیکٹ پر تعمیراتی سرگرمیوں میں تیزی آ گئی ہے۔ چیئرمین واپڈا کے مطابق اس منصوبے سے 6 ہزار لوگوں کو روزگار ملے گاجبکہ تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر کی تعمیر پر بھی 461 ارب روپے خرچ ہوں گے۔ مہنگائی، بیروزگاری، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر ملک کے خلاف سازش کرنے والی جماعتوں کی خبروں نے عوام کا سکون برباد کر دیا ہے۔ لیکن اسی افراتفری میں مہمند ڈیم پر تعمیراتی سرگرمیوں کی خبر نے جھلستے موسم میں بارش کا کام کیا۔ 15.5 کلومیٹر کی رابطہ سڑکوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ جس کے بعد ہیوی مشینری اور دیگر بھاری آلات ڈیم کی سائٹ پر پہنچانے میں آسانی ہو گی۔ جبکہ اس پورے پراجیکٹ سے ہزاروں افراد کو روزگار ملے گا۔ جن لوگوں کی زمینیں اس منصوبے کی زد میں آئی ہیں نہ صرف انہیں پورا معاوضہ دیا جا رہا ہے بلکہ تعلیم، صحت اور واٹر سپلائی کی سہولیات بھی بہم پہنچائی جا رہی ہیں۔ پاکستان کو اس وقت ڈیموں کی شدید ضرورت ہے۔ ہمارے شاطر دشمن بھارت نے اپنے ہاں کئی ڈیم تعمیر کر لئے ہیں لیکن ہمارے ہاں ڈیموں کی تعمیر پر اتفاق رائے ہی قائم نہیں ہو سکا۔ کالا باغ ڈیم کو سیاسی جماعتوں نے متنازع بنا رکھا ہے جبکہ دوسرے ڈیموں کی تعمیر پر بھی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے راستے میں روڑے اٹکائے رکھتی ہیں۔ اب مہند ڈیم کی تعمیر پر اتفاق اور پھر کام کی تیز رفتاری انتہائی پر مسرت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت فنڈز میں کمی نہ آنے دے اور مقررہ وقت پر ڈیم کی تعمیر ہو تاکہ ہم پانی اور بجلی جیسے مسائل سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں۔