نئی دہلی ( نیٹ نیوز ) بھارت میں کسان اپنے حقوق کے لئے ڈٹ گئے ، جمعہ کے روز کسانوں کا احتجاج نویں دن بھی جاری رہا، حکومت اور کاشتکاروں کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے ، ناراض کسان سربراہوں نے حکومت کا پیش کردہ کھانا تک گوارہ نہ کیا اور خود کو خالصتانی بھی قرار دیدیا۔ بھارت میں ہزاروں کاشتکار ایک ہفتے سے بھارتی دارالحکومت میں موجود ہیں، مذاکرات کا اگلا دور آج 5 دسمبر کو ہو گا، کسانوں کے وفد نے مذاکرات کے وقفے میں اپنے ساتھ لایا ہوا کھانا کھایا، مودی سرکار سے تنگ کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر حق مانگنے کا مطلب خالصتان سے تعلق ہے تو ہم سب خالصتانی ہیں۔ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ بھارت سرکار پارلیمان کا اجلاس طلب کرکے تین متنازعہ قوانین کو کالعدم قرار دے ۔ کسانوں کے نمائندوں اور تین مرکزی وزرا کے درمیان جمعرات کے اجلاس میں کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ۔کسانوں نے آج 5 دسمبر کو مذاکرات کا نتیجہ نہ نکلنے کی صورت میں 8 دسمبر کو بھارت کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے جمعہ کو کہا کہ کسانوں کو امید ہے کہ پانچ دسمبر کو پانچویں مرحلہ کی گفتگو کے دوران حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کرلے گی اور ایسا نہیں ہوا تو بھارت کو بند کردیا جائے گا، ایک رہنما نے کہا آج ملک بھر میں مودی کا پتلا جلائیں گے ، سرکار قوانین میں ترمیم چاہتی لیکن ہم چاہتے ہیں یہ قوانین واپس لئے جائیں ۔