نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نیپرا نے فی یونٹ بجلی ایک روپے 49پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ جس سے صارفین پر 190ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ اس وقت ملک میں مہنگائی کا طوفان آیا ہوا ہے۔ پٹرول‘ بجلی اور اشیاء خورونوش کی قیمتیں عوام کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے لیکن بجٹ کی منظوری سے قبل نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ ایک روپیہ 49پیسے اضافہ کر کے عوام کے کندھوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے جس سے عوام کا جینا مزید دشوار ہو جائے گا۔ حکومت ایک طرف یہ کہتی ہے کہ 300یونٹ استعمال کرنے والے افراد پر بوجھ نہیں ڈالا جائے گا لیکن لگے ہاتھوں حکومت نے بلا امتیاز بجلی کی قیمتوںمیں اضافہ کر کے غریب عوام کی مشکلات میں بڑھا دی ہیں، جو سراسر زیادتی ہے۔ موجودہ حکومت نے رمضان المبارک میں بجلی چوری پر قابو پا کر پورے مہینے میں تسلسل کے ساتھ نہ صرف بجلی مہیا کی ہے بلکہ 81ارب روپے کی ریکوری بھی کی ہے اگر حکومت اس سلسلے کو جاری رکھے تو نہ صرف صارفین کو بلا تعطل بجلی ملتی رہے گی بلکہ ریکوری سے ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے صارف کے کندھوں پر بوجھ بھی نہیں پڑے گا۔ اس لئے حکومت عوام پر مزید مہنگائی کا بوجھ ڈالنے کی بجائے بجلی چوری پرقابو پا کر ڈیفالٹر محکموں اور بڑے مگرمچھوں سے ریکوری کرے تو زیادہ بہتر ہو گا اس سے نہ صرف عوام کو ریلیف میسر آئے گا بلکہ حکومت کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہو گا۔