کوئٹہ (رپورٹ: خلیل احمد) ڈاکٹر ثمرمبارک مند نے سندھ میں تھر کول منصوبے میں حکومت سندھ کے کروڑوں ضائع کرنے کے بعد بلوچستان میں بھی ریکوڈک منصوبے کو چلانے کیلئے صوبائی حکومت کو ایک ارب روپے کا ٹیکہ لگا دیا، بیرون ملک سے خریدی گئی قیمتی مشینری کباڑ خانے کی نذر ہوگئی، صوبائی حکومت نے مشینری استعمال کرنے کیلئے محکمہ معدنیات سے تجاویز طلب کرلیں، باوثوق ذرائع نے نمائندہ ’’92نیوز‘‘ کو بتایا کہ 2011 میں حکومت بلوچستان نے ٹیتھیان کاپر کمپنی کو ریکوڈک میں مائننگ کی اجازت دینے سے انکار کرکے منصوبے کو خود چلانے کا فیصلہ کیا تھا، نامور سائنسدان ڈاکٹر ثمرمبارک مند کی خدمات حاصل کی گئی تھیں جنہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ منصوبے کو چلانے کی اہلیت رکھتے ہیں، مائننگ سے سونے سمیت دیگر قیمتی معدنیات نکلنا شروع ہوجائیں گی، حکومت بلوچستان نے منصوبے پر کام کی اجازت دیدی، ریکوڈک میں مائننگ شروع کرنے کیلئے ایک ارب روپے کی قیمتی مشینری منگوائی گئی لیکن ڈاکٹر ثمر مند مبارک منصوبہ چلانے میں ناکام رہے ، صوبائی حکومت کو ایک ارب روپے کا ٹیکہ لگ گیا، گزشتہ 8برس سے قیمتی مشینری کھلے آسمان تلے پڑی زنگ الود ہورہی ہے ، موجودہ صوبائی حکومت نے مشینری کے استعمال کیلئے محکمہ معدنیات سے تجاویز طلب کرلی ہیں۔ نمائندہ ’’92نیوز‘‘ کی جانب سے بلوچستان حکومت کے اعلیٰ عہدیدار سے ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے پوچھ گچھ سے متعلق استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ ’’ ہم کیا پوچھتے پوچھنا تو ان لوگوں سے چاہئے تھا جنہوں نے انکو بلایا تھا‘‘۔