کراچی(کامرس رپورٹر،اے پی پی) وفاقی وزیرخزانہ اسد عمرنے کہاہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ آخری ہوگا، 23 جنوری کومنی بجٹ پیش کیا جائے گا، آئندہ مالیاتی بل میں سرمایہ کاروں اور سٹاک ایکس چینج کیلئے اچھی خبریں ہونگی،23جنوری کو پیش کئے جانے والی ضمنی فنانس بل میں کاروبار میں آسانی اور سرمایہ کاری کے فوائد نظر آئیں گے ، اکیسویں صدی میں معیشت کو نجی شعبہ چلاتا ہے ، لہذا ہمیں ترجیحات کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں، جب تک ایسا ماحول قائم نہیں کریں گے ، جس میں نجی سرمایہ کاروں کو بہتری نظر نہ آرہی ہو تو وہ چاہے کتنے ہی محب وطن کیوں نہ ہوں، ایک حد سے زیادہ سرمایہ کاری نہیں کریں گے ، میڈیا اور اپوزیشن جو چاہے بولتے رہیں حقیقت یہ ہے کہ کوئی بحران نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کوکراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے ،رائس ایکسپورٹرز، فیڈریشن ہاؤس میں بزنس کمیونٹی سے خطاب اور میڈیاسے گفتگو میں کیا۔اسد عمر نے کہا کہ 23جنوری کو قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے والے مالیاتی بل میں تاجروں کیلئے کئی مراعات کا اعلان کیاجائے گا جس کا مقصد قومی معیشت کو بہتر بنانا اورتجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے ،موجوہ دٹیکس ڈھانچے میں کوئی بھی تبدیلی صرف پارلیمنٹ کرسکتی ہے ،ہم نے ملک کے بہترین مفاد میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کا تہیہ کر رکھا ہے ،ملکی معیشت کی بہتری سے روز گار کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا مالیاتی بل میں بجٹ بے ضابطگیوں پر قابو پالیاجائے گا،ایف بی آر میں اصلاحات کی جارہی ہیں ، اس کے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا ایف بی آر کا ایس آر او جاری کرنے کا اختیار کم کردیاگیا۔انہوں نے کہا موجودہ حکومت ایسی معیشت لارہی ہے جس سے معاشرے کے پسماندہ طبقے کی زندگیوں میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہوں گی اوران کا معیار زندگی بہترہوگا۔وفاقی وزیر نے کہا پاکستان بھارت سمیت خطے کے تمام ملکوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی بڑھانا چاہتا ہے جس سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا پاکستان میں مقامی بچت اورسرمایہ کاری کم ترین سطح تک آگئی ہے ، سرمایہ کاری ہوگی تومعیشت آگے بڑھے گی اورروزگار پیدا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا 21ویں صدی میں میں معیشت کا شعبہ نجی سیکٹرچلاتا ہے ، نجی شعبے کی سہولت کیلئے ماحول بنایا جاتا ہے تاکہ معیشت بہترہو، ماضی میں نجی شعبے کیلئے مسائل پیدا کئے گئے ، کاروبارمشکل بنایا گیا۔اسدعمر نے کہا ترکی سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں لیکن تجارت نہ ہونے کے برابر ہے ،اپریل میں پاک ترکی سرمایہ کاری سے متعلق معاہدے پر دستخط ہوں گے ۔انہوں نے مزید کہا گیس کا مسئلہ منصوبہ بندی کی کمی سے پیدا ہوا، منصوبہ بندی کی کمی اور فوری ایکشن نہ لینے پرہی کارروائی کی گئی، جوگیس کے مسائل سامنے آئے وہ نہیں آنے چاہئیں تھے ۔وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پرانے پاکستان کے قرضے آسمان سے باہرنکل رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی حکومت جے آئی ڈی سی لے کر آئی۔اسد عمر نے کہا ہمارا کپتان مقابلہ کرنے والا آدمی ہے اور انہوں نے کہہ دیا ہے کہ ہم اپنی مارکیٹ اور ملکی مفاد کے خلاف کوئی معاہدہ نہیں کریں گے اور نہ ہی آئی ایم ایف سے آنکھیں بند کرکے معاہدہ کریں گے ۔