لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے دودھ 15روپے بڑھا کر 115روپے فی کلو، دہی 135روپے فی کلو جبکہ دالوں کی قیمت میں 10سے 20روپے فی کلو اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔عوام کو ارزاں نرخوں میں معیاری اشیاء ضروریہ کی فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔بدقسمتی سے وطن عزیز میں حکومت کا نہ تو صنعت کاروں پر بس چلتا ہے نہ ہی تاجر حکومت کے مقرر کردہ نرخوں کو خاطر میں لانے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔گزشتہ ماہ حکومت کے تمام تر دعوئوں اور کوششوں کے باوجود اشیا کا مقررہ نرخون سے مہنگا فروخت ہونا اس کی مثال ہے۔جہاں تک معیار کا تعلق ہے تو حکومت نے دودھ کی قیمت تو 115روپے فی کلو مقرر کر دی ہے مگر دودھ کا معیار چیک کرنے کے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔یہ حکومتی نااہلی نہیں تو کیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں دودھ 100روپے میں ایک کلو کیساتھ ایک کلو فری فروخت ہو رہا ہے ۔کیمیکل ملے دودھ کی فروخت کا یہ عالم ہے کہ خود اتھارٹی آئے روز ہزاروں لیٹر غیر معیاری دودھ تلف کرتی ہے مگر اس کے باوجود شہر میں ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت جاری ہے۔حکومت نے مٹن کی 1100روپے اور بیف کی 600روپے قیمت مقرر کی جبکہ یہ بالترتیب 1400اور 700روپے میں فرخت ہو رہے ہیں ۔بہتر ہو گا حکومت قیمتیں مقرر کرنے کیساتھ ان پر عملدرآمد اور اشیاء خورو نوش کے معیاری ہونے کو یقینی بنانے کیلئے بھی اقدامات کرے تاکہ شہریوں کو مہنگی ہی سہی مگر معیاری اشیاء خورو نوش مل سکیں۔