لاہور،ملتان(سپیشل رپورٹر،نمائندگان،نیٹ نیوز) جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں ٹڈی دل حملوں میں تیزی آگئی ،کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ انتظامیہ بے بس نظرآئی ،زمینداروں نے موثراقدامات نہ ہونے کا شکوہ کیا اور ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کیا۔تفصیلات کے مطابق کوہلو کے مختلف علاقوں تمبو، ماوند، منجھرا، سفید، ملکزئی، کالکانی، سینجاڑ ،روہیلانوالی،لڈن،ہارون آباد سمیت مختلف علاقوں میں ٹڈی دل کے تازہ دستے کے حملے سے کپاس، پیاز، مرچ،لہسن سمیت کروڑوں روپے کی کھڑی سبزیوں اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا، مختلف علاقوں میں ٹڈی دل کی افزائش نسل سے کوہلو کے زمینداروں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے جبکہ دوسری جانب محکمہ زراعت ٹڈی دل تلف کرنے کے حوالے سے بے بس دکھائی دے رہا ہے ۔ دریں اثنا ٹنڈوالہ یار کی تحصیل جھنڈومری میں ٹڈی دل نے تباہی مچادی ، ٹڈی دل نے فصلوں کے ساتھ ہرے بھرے آم کے باغات و دیگر درختوں کو بھی نقصان پہنچایا ، کسانوں کی جانب سے ڈھول بجا کر پلاسٹک کے جھنڈے گاڑکر ٹڈی دل کو بھگانے کی کوششیں کی گئیں تاہم وہ بھی بے سود ثابت ہوئیں ۔ لڈن اور اس کے گردونواح میں ٹڈی دل نے کپاس ،سبزی، مکئی اور چارے کی فصلوں پر شدید حملہ کردیا، کاشت کاروں نے ٹین اور ڈھول بجا کر ٹڈی دل کو بھگانے کی کوشش کی لیکن مکڑیوں کے حملے نے سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ کرکے رکھ دی جبکہ دوسری طرف محکمہ زراعت ٹڈی دل کا کوئی تدارک نہ کرسکا۔کوٹلہ مغلاں میں عید اور عید کے دوسرے اور تیسرے دن ٹڈی دل کے حملے میں فصلیں تباہ ہوگئیں۔روہیلانوالی اور گردونواح میں بھی ٹڈی دل نے حملہ کردیا، آم کے باغات کو شدید نقصان پہنچا، محکمہ زراعت کی کارروائی صرف فوٹوسیشن تک محدود ہے ۔سکندرآباد میں بھی ٹڈی دل کے حملے میں باغات اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع سعداللہ مری کے مطابق محکمہ زراعت کی جانب سے محدود وسائل میں رہ کر ٹڈی دل کی تدارک کیلئے اسپرے مہم جاری ہے تاہم بروقت اور ہنگامی اقدامات کے بغیر ٹڈی دل کاتدارک ناگزیرہے ۔دریں اثنا صدر جنوبی پنجا ب مستقبل پاکستان سید راشد حسین بخاری نے کہا کہ ٹڈی دل نے کسانوں کی کمر توڑ دی ہے ،حکومت جلد ازجلدان کیلئے ریلیف پیکیج کا اعلان کرے تاکہ نقصانات کا ازالہ ہوسکے ۔ادھر عید کے موقع پر محکمہ زراعت اور ضلعی انتظامیہ نے سپرے کر کے کئی علاقوں سے ٹڈی دل کے خاتمے کا کامیاب تجربہ کیا ، افسروں نے ضلع ملتان سے جلد ٹڈی دل ختم کرنے کا اعلان کردیا ۔علاوہ ازیں برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں سے ٹڈی دل کا خاتمہ نہ ہوا تو خدشہ ہے کہ اس سال بہت سے لوگ قحط سالی کے باعث مر جائیں گے ۔ بلوچستان کے ایک کسان میر گل محمدنے کہا کہ ہم نے اپنی پوری زندگی میں اتنا بدترین معاملہ نہیں دیکھا ہے ۔اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق پاکستان کو موسم سرما کی فصلوں میں لگ بھگ 2 ارب پائونڈ اورموسم گرما کی فصلوں میں مزید 2 ارب 30 کروڑ پائونڈ کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔معاشی طور پر اس ایسے ملک کے لئے تباہ کن ہوگا جہاں زراعت جی ڈی پی کا 20فیصد ہے اور 65فیصد آبادی زراعت کے شعبوں میں رہتی ہے اور کام کرتی ہے ۔ پاکستان پہلے ہی افراط زر کی لپیٹ میں ہے جو اب 12 سال کی بلند ترین سطح پر ہے اور کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے غیر معمولی معاشی بوجھ ہے ۔اس سال آٹے اور سبزیوں کی قیمت میں پہلے ہی 15 فیصد اضافہ ہوچکا ہے اور ٹڈی کی افزائش یہاں تک کہ کھانے پینے کے بنیادی حصوں کو بھی ناقابل برداشت بناسکتی ہے ۔وزیر مملکت برائے زراعت اسماعیل راہو نے اس وبا کوپاکستان میں معیشت ، زراعت اور خوراک کی حفاظت کے لئے خطرناک اور تباہ کن خطرہ قرار دیا۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اکرم دشتی نے مئی 2019 میں وفاقی حکومت سے اپنے صوبے میں ٹڈیوں سے نمٹنے کی تیاری شروع کرنے پر زور دیا تھالیکن وفاقی حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا۔