اٹھارہ ہزاری‘ شور کوٹ‘ سندھیلیانوالی‘ گڑھ مہاراجہ اور دیگر علاقوں میں10کلو میٹر طویل ٹڈی دل نے شدید حملہ کر کے تباہی مچانا شروع کر دی۔ ٹڈی دل ایک عرصے سے پاکستانی زراعت پر حملہ آور ہے۔کبھی سندھ میں فصلوں کو غارت کرتا ہے تو کبھی پنجاب پر یلغار کرتا ہے۔ کسان اس کے سامنے بے بس ہیں جبکہ حکومت صرف زبانی وعدوں تک اس کا مقابلہ کرتی نظر آتی ہے۔ وفاقی حکومت نے فصلوں پر سپرے کرنے کے لئے ترکی سے طیارہ بھی لیا ہے لیکن ابھی تک وہ طیارہ کسی جگہ پر سپرے کرتا نظر نہیں آیا۔ حکومت نے اگر فصلوں کی حفاظت کے لئے بروقت اقدامات نہ کئے تو پھر کورونا سے زیادہ معاشی نقصان ٹڈی دل کر جائے گا۔ اس لئے حکومت کو فی الفور اس پر کام شروع کرنا چاہیے تاکہ کسانوں کی محنت کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے۔ اس وقت کسان اپنی مدد آپ کے تحت ڈھول بجا کر اسے بھگانے میں مصروف ہیں لیکن جب تک باقاعدہ طور پر سپرے نہیں ہو گا تب تک ٹڈی دل کو ختم کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔حکومت نہ صرف اس کے خاتمے کے لئے کام کرے بلکہ کسانوں کا جو نقصان ہوا ہے اس کے ازالے کے لئے بھی فی الفور اقدامات کئے جائیں تاکہ کسان فصلوں کو ہونے والے نقصان پر دل گرفتہ نہ ہوں۔ اس سلسلے میں وفاق اور صوبوں کے درمیان باقاعدہ طور پر محفوظ رابطہ ہونا چاہیے تاکہ مل کر اس آفت کا مقابلہ کیا جا سکے۔