اسلام آباد(سپیشل رپورٹر ،وقائع نگار ،خبر نگار خصوصی ،مانیٹرنگ ڈیسک،92نیوز رپورٹ ) سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تیسرے روز بھی ایوان میں ہلڑ بازی اور ہنگامہ آرائی کے دوران حکومتی رکن کو بوتل لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے اجلاس ایک بار پھر ملتوی کر دیا، سپیکر نے منگل کو ہونے والی ہنگامہ آرائی پر ایکشن لیتے ہوئے 7 ممبران کے اسمبلی حدود میں داخلے پر پابندی عائد کردی ،اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے ،وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعدپارلیمان کا ماحول بہتر بنانے کے حوالے سے قوانین لانے کی ہدایت کردی۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا مگر 20 منٹس تک بھی کارروائی نہ چل سکی ،اجلاس دو بار ملتوی ہوا ، اراکین کی جانب سے پھر شدید ہلڑ بازی کی گئی،صورتحال مزید خراب ہوئی تو سپیکر نے غصے میں آتے ہوئے اجلاس آج 12بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔سپیکر کا کہنا تھا کہ ایوان کو تب تک نہیں چلاؤں گا جب تک حکومت اور اپوزیشن ترجیحات طے نہ کر لے ، اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے بجٹ پر تقریر کیلئے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو فلور دیا ، شہباز شریف نے ایوان میں ہنگامہ آرائی ، ہلڑ بازی اور دھینگا مشتی کا ذمہ دار وزیراعظم کو قرار دیدیا ، سکیورٹی حصار میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ارکان کو اجلاس میں آنے سے روکنا غیر قانونی ہے ،گزشتہ روز جو گالم گلوچ کی گئی روایات کی دھجیاں اڑائی گئیں، ایسی بدزبانی کی گئی وہ الفاظ زبان پر لاتے ہوئے شرم آتی ہے ،سپیکر صاحب آپ محافظ ہیں، ذمہ داری تھی کہ بدتمیزی کو روکتے مگر عمران خان کے کہنے پر ایسا ہوا، کل کو قائد ایوان کے خطاب کے موقع پر ہم سے کسی قسم کی توقع نہ رکھی جائے ۔ ان کی تقریر جاری تھی کہ اپوزیشن کی عقبی نشستوں سے کسی نے سینی ٹائزر کی بوتل تحریک انصاف کے ارکان کو دے ماری ،یہ بوتل اکرم چیمہ کو جالگی ، اسد قیصر نے 15 منٹ کیلئے اجلاس کی کارروائی روک دی۔دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو اسد قیصر نے کہاکہ میں نے کوشش کی شہباز شریف سے کل کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی کیلئے نام لوں مگر مجھے معلوم ہوا کہ اپوزیشن نے کمیٹی کیلئے نامزدگی سے انکار کردیا ہم چاہتے ہیں احسن انداز میں کارروائی چلے جبکہ سپیکر نے کل کی ہنگامہ آرائی حوالے سے اجلاس بلایا جس میں گزشتہ روز کی فوٹیجز دیکھی گئیں ۔قومی اسمبلی سے جاری اعلامیے کے مطابق جن اراکین پر پابندی لگائی گئی ان میں تحریک انصاف کے علی نواز اعوان، عبدالمجید خان اور فہیم خان ،ن لیگ کے شیخ روحیل اصغر ، علی گوہر خان اور چودھری حامد حمید اور پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ شامل ہیں ، ان اراکین پر تاحکم ثانی پابندی عائد کی گئی ہے ،پابندی کی زد میں آنے والے شیخ روحیل اصغر اور علی گوہربلوچ کو ایوان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جس پر دونوں واپس چلے گئے ۔ وزیراعظم کی زیرصدارت ایوان کا ماحول بہتربنانے کے حوالے سے اجلاس ہوا ،وزیراعظم نے پارلیمان کا ماحول بہتر بنانے قوانین لانے کی ہدایت کردی ،اجلاس میں حکومتی وزرا، پارٹی عہدیداران اور اتحادیوں نے شرکت کی،وزیراعظم سے سپیکر نے ملاقات کی ، وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں طوفان بدتمیزی پر افسوس کا اظہار کیا ۔ وزیراعظم نے کہاایوان میں جو کچھ ہوا اس پر ذاتی طور پر دکھ ہوا، احتجاج کا حق سب کو ہے لیکن ہلڑ بازی کی روایت ختم کرنا ہوگی، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ہرحال میں اسمبلی میں نظم و ضبط کو یقینی بنائیں ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے ایک پیج پر آگئیں ، بلاول نے اپوزیشن لابی میں حزب اختلاف کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی،اجلاس میں شہبازشریف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی سربراہان بھی موجودتھے ،بلاول نے کہااپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد تحریک عدم اعتماد لائی جائے ، شہباز شریف نے کہاتحریک عدم اعتماد کیلئے حکومتی ناراض ارکان سے بھی بات کی جائے ۔اپوزیشن قائدین نے کہاکہ گزشتہ روزجمہورت کی تاریخ کاسیاہ ترین دن تھا ،اپوزیشن نے سپیکرکا7ارکان پرپابندی کافیصلہ بھی مستردکردیا۔اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی،کمیٹی میں پیپلزپارٹی کی جانب سے شازیہ مری، نوید قمر، پرویز اشرف ،ن لیگ کی جانب سے ایاز صادق اور رانا ثنا اللہ ، جے یو آئی کے 2 ارکان بھی شامل ہوں گے ، کمیٹی سپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے مشاورت اور وقت کا تعین کریگی، کمیٹی دیگر اپوزیشن ارکان سے بھی رابطے کرے گی۔ بلاول نے شہباز شریف سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں بجٹ اجلاس کے حوالے سے لائحہ عمل پر گفتگو کی گئی ، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ گزشتہ روز جو پارلیمان میں واقعہ ہوا یہ تاریخ کا سیاہ دن تھا ۔بلاول نے کہا کہ میں شہباز شریف کے پاس آیا ہوں تاکہ اس رو یہ کے خاتمے کے لئے پلان تشکیل دیا جائے ، مشترکہ اپوزیشن نے سپیکر کو مراسلہ لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر پر حملہ کیاگیا، سپیکر تحفظ کرنے میں ناکام رہے ،لیڈر آف دی ہائو س معاملے کے ذمہ دار ہیں،7 ایم این ایز پر پابندی لگانے کا فیصلہ یکطرفہ ہے ، سپیکر ایوان چلانے کی اہلیت کھو چکے ہیں ،اپوزیشن نے سپیکر کی غیر جانبداری پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ پارلیمنٹ کی کارروائی منظم اندازمیں آگے بڑھانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کا باضابطہ رابطہ ہوگیا،سپیکر کی ہدایت پر 4 رکنی حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن ارکان سے ملاقات کی،ملاقات کرنے والوں میں چیف وہیپ عامر ڈوگر، رکن اسمبلی علی محمد خان، خالد مگسی اور اقبال محمد علی شامل تھے ،حکومتی وفدنے کہا چاہتے ہیں پارلیمنٹ کی کارروائی منظم اورضابطہ اخلاق کے تحت آگے بڑھے ،اپوزیشن رہنما ئوں نے کمیٹی کے قیام کیلئے فوری نام دینے سے بھی معذرت کرلی، پارٹی قیادت سے مشاورت کیلئے وقت مانگ لیا،ملاقات اپوزیشن رہنما کے چیمبرمیں ہوئی، دیگرجماعتوں کے ارکان بھی شریک تھے ، عامر ڈوگر نے کہا کہ آج بھی اپوزیشن رہنمائوں سے ملاقات کرینگے ۔ اسد قیصر نے شہباز شریف اور بلاول سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے بجٹ اجلاس کے دوران ایوان کے ماحول کو سازگار رکھنے پر تبادلہ خیال کیا ۔ اسد قیصر نے کہا کہ تمام پارلیمانی لیڈرز بجٹ اجلاس کے دوران ایوان کے ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لیے کردار ادا کریں۔ دونوں رہنماؤں نے ایوان کے ماحول کو پر امن رکھنے کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ شہباز شریف سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے آغا حسن نے ملاقات کی ،آغا حسن نے شہباز شریف کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے حکومت کے رویے کو غیر جمہوری اور باعث افسوس قرار دیا۔