مکرمی! ایک زمانہ تھا صبح صبح اخبار فروش اخبارات دفاتر اور گھروں میں پہنچاتے تھے اخبارات کے سٹالز پر اخبارات خریدنے والوں کا رش ہوتا تھا۔ ناشتے کی میز پر اخبار کا مطالعہ ضروری سمجھا جاتا تھا گھروں اور دفاتر میں اخبار کی ضرورت ہوتی تھی چائے کی ہر دوکان اور ہوٹل میں اخبار لازمی دستیاب ہوتا تھا جہاں لوگ اخبار کے مطالعے کے ذریعے حالات حاضرہ سے باخبر ہوتے آپس میں تبادلہ خیالات کرتے اس کے ذریعے لوگوں کے درمیان رابطے اور تعلقات پیدا ہوتے ایک دوسرے کے خیالات سے آگاہی ہوتی اور دوستیاں ہوتی تھیںلیکن اب اکثر لوگ اخبارات بھی انٹرنیٹ پر ہی پڑھ لیتے ہیں جس کے نتیجے میں جہاں اخبارات کی سرکولیشن میں بہت زیادہ کمی ہوئی وہاں لوگوں کے درمیان گپ شپ اور میل ملاقات کے مواقع بھی کم ہوئے ہیں اب اخبار صرف وہی لوگ خریدتے ہیں جن کی کوئی خبر،تحریر،تصویر یا اشتہار اخبار میں چھپا ہوتا ہے یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ انفرمیشن ٹیکنالوجی نے جہاں اخبارات کو ترقی دی تو وہیں اسی ٹیکنالوجی نے پرنٹ میڈیا کو بہت زیادہ نقصان بھی پہنچایا ہے ریڈرشپ کم ہونے کے باوجود ابھی تک اخبارات کی اہمیت موجود ہے۔ لیکن پرنٹ میڈیا کے بزنس یعنی اشتہارات میںنمایاں کمی واقع ہوئی ہے، پرائیویٹ اور سرکاری اداروں کی طرف سے اشتہارات پرنٹ میڈیا کو مل رہے ہیںلیکن اشتہارات کا ایک بڑا حصہ اب الیکٹرنک میڈیا کو جارہا ہے جو یقینی طور پرمستقبل میں بڑھتا جائے گاجو اخبارات کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے خاص طور پر ایسی صورتحال میں چھوٹے علاقائی اخبارات کے لیے اپنا وجود قائم رکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔ (چودھری عبدالقیوم‘ سیالکوٹ)