ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران قومی احتساب بیورو(نیب) کے خلاف خوب گرجے برسے ‘ ان کا کہنا تھا کہ نیب نے اب ایوان بالا سینٹ‘ کے ارکان کو بھی زدمیں لے لیا ہے ۔ نیب نے مجھ پر پر ٹرانزکشن کا جو الزام لگایا گیا ہے وہ ٹرانزکشن منگلا کور فوج کے ساتھ ہوئی‘ کیا فوج نے جعلی ٹرانزکشن کی؟وزیر اعظم اور آرمی چیف پاکستان کو بچائیں‘ ہم بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ نیب کے سارے افسر اپنے اثاثے عوام کے سامنے لائیں۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ احتساب کے ادارے کو ایک نظم و ضبط کا پابندہونا چاہیے اور اس کی کارکردگی ایسی ہونی چاہیے کہ کسی خاص و عام کو اس پر انگشت نمائی کا موقع نہ ملے۔ اگرچہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے الزامات پر چیئرمین نیب نے ان کے ٹرانزکشن کیس کا متعلقہ ریکارڈ طلب کر کے اس پر کارروائی روک دی ہے تاہم نیب کی جانب سے تمام چھان بین پہلے کر لی جا تی تو نوبت اس سطح پر نہ پہنچتی کہ دونوں ادارے ایک دوسرے کے مقابل آن کھڑے ہوتے ۔ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے لیکن یہ سب کچھ قانون قاعدے کے مطابق ہونا چاہیے‘ واقعتاً کیا نیب کے افسران احتساب سے بالا ہیں ؟ یقینا نہیں، تو پھر نیب افسران خصوصاً چیئرمین نیب کو چاہیے کہ وہ تمام اہم کیسوںکا خود جائزہ لیں اور کسی بھی شخص کے خلاف کیس کھولنے سے پہلے تمام متعلقہ ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے تا کہ نیب کو نہ تو اس قسم کی خفت آمیزصورتحال کا سامنا کرنا پڑے اور نہ اس کی کار کردگی پر سوال اٹھایا جا سکے۔