جمعہ کے روز سری لنکا نے دنیا کی نمبر ون ٹیم انگلینڈ کو بری طرح ہرا دیا جو کہ اس وقت ورلڈ کپ کی سب سے فیورٹ ٹیم قرار دی جا رہی ہے اور اپنے ہوم گرائونڈز پر کھیل رہی ہے۔تو کیا انگلستان کے کپتان ایون مورگن کو آئر لینڈ کا جاسوس قرار دے دینا چاہئیے۔ یقیناً ایسا نہیں ہے یہ کھیل ہے پیارے اس میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے لیکن ہم کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو جاتے ہیں۔ ہماری کرکٹ ٹیم پہلا میچ ویسٹ انڈیز سے بری طرح ہاری تو ہمیشہ کی طرح ایک لفظی یلغار شائقین کی طرف سے ہوئی لیکن جلد ہی دل کو بے وجہ قرار آ گیا اور اگلے میچ میں ہم نے گوروں کو انکی سرزمین پر مسلسل سیریز کے چار میچ ہارنے کے بعد ورلڈ کپ کے میچ میں چت کر دیا۔ بس کیا تھا شائقین نے ایکدم اپنی ٹیم سے ایسی امیدیں وابستہ کرلیں کہ بھارت سے میچ ہارتے ہی ایسی ہا ہا کار مچی ہے کہ اپوزیشن ان دنوں پارلیمنٹ میں کیا شور کرتی ہو گی۔ سوشل میڈیا پر ایسے ایسے ٹرینڈ اور ہمارے کپتان سرفراز کی جمائی پر زرخیز ذہن کے حامل ہر عمر کے لوگوں نے ایسیMemes بنائی ہیں کہ تخلیقی شاہکار ہیں۔ سوشل میڈیا کا ایک فائدہ ہوا ہے کہ شائقین اپنا غباراظہار رائے کے ذریعے نکال لیتے ہیں ورنہ اس سے پہلے ایسی خبریں ملتی تھیں کہ ایک فین نے خود کشی کر لی یا پھر کم از کم ٹی وی توڑنے کے ایک دو درجن واقعات ضرور رپورٹ ہوتے تھے۔ ایک آہ و بکا ہے، گالیوںکا طوفان ہے، کچھ پرواہ نہیں کہ کون اسکی زد میں ہے، کرکٹ فین بلکہ کھیلوں کے فین ہر جگہ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ہمیشہ پر امید، ہر بار اپنی ٹیم کے جیتنے کا سو فیصد یقین لئے، اور اگر خدانخواستہ انکی امیدیں بر نہ آئیں تو پھر کسی کی خیر نہیں۔ کھیل کے منتظمین سے لیکر ملک کے سربراہ تک شائقین کے غم وغصے کا شکار ہوتے ہیں۔حال ہی میں سپین کے میڈرڈ فٹبال کلب کی ٹیم نے پہلے ملکی لیگ اور پھر یوروپین لیگ میں ناقص کارکردگی دکھائی اسکا جو حشر شائقین نے کیا ہے خدا کی پناہ۔ہمارے کرکٹ کے فین تو انکے سامنے بہت معصوم نظر آتے ہیں۔ایک خرابی جو ہمارے فین میں بدرجہ اتم موجود ہے وہ ہے حد سے گزر جانا۔ جس میںکھلاڑی یا انتظامیہ ہی نہیں انکے گھر والے، بیوی بچے وغیرہ سب مغلظات کا نشانہ بنتے ہیں۔ ہفتہ دشنام طرازی جاری ہے کیونکہ اگلا میچ سات دن بعد آج ہونا ہے۔بہت سے شائقین نے قسمیں کھائی ہونگی اب اس ٹیم کا میچ نہیں دیکھیں گے کچھ نے ذرا گنجائش رکھی ہو گی کہ فلاں کھلاڑی کو اگر اب کھلایا تو وہ میچ نہیں دیکھیں گے۔ لیکن یقین رکھیں آج بعد دوپہر ہم سب پھر ٹی وی کے سامنے براجمان ہونگے اور یہ میچ بھی ضرور دیکھیں گے ۔اس میں کوئی مسئلہ نہیں اگر کسی نے قسم کھائی ہے تو اسکا کفارہ وہ اپنے دوستوں کو گھر پرمیچ کی دعوت کے ساتھ ضیافت دیکر ادا کر سکتا ہے۔ یہ کھیل ہی تو ہے تو پھر اتنا دکھ کس بات کا۔ 2015 ء کے ورلڈ کپ میں آئرلینڈ کی ٹیم نے انگلینڈ کو ناک آئو ٹ کر دیا تھا اور وہ پہلے ہی رائونڈ میں گھر کو سدھار گئے تھے جبکہ آئرلینڈ اپنی کارکردگی کے حوالے سے بہت پر امید نہیں تھی اس کے کھلاڑی صرف پہلے رائونڈ کے لئے ملازمت سے چھٹی لیکر آئے تھے انہیں اپنی چھٹیاں بڑھوانی پڑیں۔ ورلڈ کپ میں باقی ٹیمیں بھی ورلڈ کلاس ہی ہیں اور وہ کرکٹ کھیلنے ہی آئی ہیں۔ اس میں کسی ٹیم کا اچھا پرفارم نہ کرنا یا اہم کھلاڑیوں کا آئوٹ آف فارم ہو جانا کھیل کا حصہ ہے۔سائوتھ افریقہ، نیوزی لینڈاور کرکٹ ایجاد کرنے والی سرزمین سے تعلق رکھنے والی انگلینڈ کی ٹیم آج تک ورلڈ کپ نہیں جیت پائیں۔ وقتی جذبات اپنی جگہ پر لیکن یہی ٹیم ماضی قریب میںبہت سے کارنامے سر انجام دے چکی ہے۔کپتان سرفراز کے بارے میں مجھے خود بہت تحفظات ہیں۔ موجودہ انگلینڈ کے ساتھ سیریز سے لیکر ورلڈ کپ کے اب تک ہونے والے میچوں میں ٹاس جیت کر فیصلے، بائولرز کاا ستعمال اور خصوصاً فیلڈ رز کو کھڑا کرنے میں بہت خامیاں نظر آئیں۔ لیکن یہ وہی کپتان ہے جس نے ہمیں انڈر نائنٹین کپ جیت کر دیا اور پھر چیمپینز ٹرافی فائنل میں بھارت کو بری طرح ہرا کر حاصل کی ۔ یہ ایک کھیل ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قوم کو جوڑتا ہے لیکن صرف اس وقت جب ٹیم جیت رہی ہوتی ہے اگر ہار جائے تو ہر طبقہ ہائے فکر اور بے فکروں میں وہ جوتم پرشاد ہوتی ہے کہ لوگ یہاں تک تجویز دیتے ہیں کہ جو ہٹلر نے جرمنی کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ کیا تھا وہی ہونا چاہئے۔ جہاں تک ہماری کبھی بہت ہی غیر متوقع بہترین اور بدترین پرفارمنس کا تعلق ہے اسکی بنیادی وجہ تو وہی ہے جس کی وجہ سے ہمارے دیگر ملکی ادارے کارکردگی میں نیچے کی طرف جا رہے ہیں۔نہ کوئی نظام ہے نہ طریقہ کار۔کرتا دھرتا زیادہ تر غیر پیشہ ور لوگ ہوتے ہیں اگر کوئی پیشہ ور ہے بھی تو اقربا پروری کی جاتی ہے۔ ذاتی پسند نا پسند بھی بہت ہے۔ اور کرکٹ میں تو کوٹہ سسٹم چلتا ہے۔جب آپ کارکردگی کی بجائے کوٹے پر ٹیم بنائیں گے توکارکردگی بھی کوٹہ سسٹم کے تحت ہی ہو گی۔ پھر کھلاڑی کو پرکھنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ ایک میچ میںکسی بائولر نے نوّے میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کر دی، واہ واہ ہوئی اور وہ ٹیم میں شامل۔جب بین الاقوامی سطح پر امتحان ہوا تو گیند سیدھی جا ہی نہیں رہی ہے۔کسی نے ایک میچ میں سو کر دیا تو بس لے چلو ورلڈ کپ کھلانے۔ یا پھر تجربہ کار کھلاڑی ہیں عرصے سے کچھ نہیں کیا لیکن ہمیں ورلڈ کپ میںتجربہ کار لوگ چاہئیں، کئی مہینوں سے باہر بٹھائے ہوئے کھلاڑیوں کو شامل کر لو۔ کوٹہ پورا کرنے کے لئے ہر بہانہ ڈھونڈا جاتا ہے لیکن میرٹ پر سیلیکشن کے لئے ایک بھی تاویل نہیں دی جاتی۔ان سب خرابیوں کے باوجود یہ کھیل ہے پیارے، اس سے لطف اندوز ہوں اپنے دکھوں کا خزانہ اس میں نہ ڈھونڈیں۔سائوتھ افریقہ کے ساتھ مقابلہ آج ملکر دیکھیں گے۔