مکرمی! جمعہ کو دہشت گردوں نے کراچی کی مرکزی شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس پر حملہ کیا گیا۔یہ حملہ اس وقت ہوا جب پی ایس ایل ملتان اور کراچیمیںجاری رہا۔ کراچی سٹیڈیم میں میچ ڈے سے قبل یہ سانحہ پیش آیا۔ بظاہر یہ ملک کے انٹیلی جنس حکام کی ناکامی ہے ۔ ساڑھے تین گھنٹے آپریشنکے بعد تمام عسکریت پسند مارے گئے، پولیس اور پیرا ملٹری رینجرز کے مشترکہ آپریشن کے نتیجے میں کے پی او کی مرکزی عمارت کو کلیئر کرایا گیا۔ دہشت گردوں کے خلاف سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ڈی آئی جی ڈاکٹر مقصود احمد کا کہنا تھا کہ عمارت میں چھپے تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے، کارروائی کے دوران تین دہشت گرد مارے گئے جب کہ چوتھے نے خودکش جیکٹ سے دھماکہ کر کے خود کو ہلاک کر لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی بڑے اور چھوٹے دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جن میں خودکش جیکٹس اور دستی بموں کے دھماکے بھی شامل تھے۔ اس دوران پولیس اور رینجرز کی جوابی کارروائی میں کم از کم دو پولیس اہلکار اور ایک شہری شہید جبکہ 17 افراد زخمی ہو گئے۔حملہ نے تھوڑی دیر کے لیے واقعی کراچی کے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا کیونکہ پورا شاہراہ فیصل بلاک کر دیا گیا اور شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ اس وقت سب کچھ کنٹرول میں ہے اور اہلکار پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔ پی سی بی سے گزارش ہے کہ اس دھمکی آمیز حملے کے بعد کراچی میں ہونے والے میچز منسوخ نہ کریں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں پی ایس ایل کے میچز کا اہتمام کیسے ممکن ہوا۔ روشنیوں کے شہر میں عوام میچ دیکھنے کے لیے پرجوش ہیں۔ سیکیورٹی حکام سیکیورٹی کی صورتحال کو برقرار رکھنے کو یقینی بنائیں۔ (شیراز علی،کراچی)