مکرمی!وفاقی اورصوبائی ٹیکس فری بجٹ کا ڈھول پٹنے کی آوازمدھم بھی نہیں ہوئی تھی کہ رات کی تاریکی میں مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام پرپٹرول بم گرادیا گیا ہے۔اتنا تباہ کن اورطاقتوربم شاید پاکستان کی ستّرسالہ تاریخ میں شاید ہی گرایاگیا ہو -ابھی آٹا چینی ، منافع خوروں و ذخیرہ اندوزوں اورادویات کی بلیک ما رکیٹنگ کرنے والوں کا احتساب باقی تھا کہ پٹرولیم ڈیلرز نے ذخیرہ اندوزی اورمونہہ مانگے داموں پٹرول بیچ کرعوام کا جی بھر کراستحصال کیا۔رہی سہی کسرہمیشہ کی روایات کے برعکس اختتام ماہ سے قبل ہی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کرنے سے پوری ہوگئی۔ لگتا یہ ہے کہ قیمتیں کم کرنے سے آئل کمپنیوں کو جونقصان ہورہا تھا ،اس کی درپردہ تلافی کی گئی ہے۔ستم ظریفی یہ ہے جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے توروزمرّہ کی اشیائے خورونوش ارزاں نہیں کی جاتیں لیکن پٹرول کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی تمام اشیاء اورسروسزمہنگی کردی جاتی ہیں۔موجودہ تجویزکردہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقے اوردہاڑی دار ملازم کواگرکسی قسم کا ریلیف نہیں دیا گیا تھا توکم ازکم پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ کیا جاتا۔ (جمشیدعالم صدّیقی‘ لاہور)