ملک کے طول وارض میں جشن عید میلادلنبیؐ منانے کی تیاریاں عروج پرہیں شہروں اور بستیوں کے گلی کوچو ں میںجلسے جلوس چراغاں اور رنگارنگ تقریبات کا اتہمام صرف ایک ہی چیز ظاہر کررہاہے ۔وہ کیا ہے؟ محبت رسول ؐ ! پاکستان محبت رسول ؐ میں سرشاری کی گواہی دے رہاہے لوگ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہیں ۔ کیوں؟ اس لئے کہ وہ اپنے دلوں میںجانتے ہیں کہ وہ حضور ؐ کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔ ظاہر ہے اگر اقبال جیسا عاشق رسولؐ اللہ سے فریاد کرنے پر مجبور ہے کہ اگر’’ میرا حساب لینا ناگزیر ہے تو کم از کم نگاہ مصطفیٰ کے سامنے نہ لینا ‘‘ تو پھر ہماری کیا اوقات ہے ؟ اللہ رحمن بھی ہے اور رحیم بھی ،کہ اُس نے ہمیں رحمت للعالمین کا سایہ عطا کیا ہے ۔ اُسؐ کا سایہ جو عبد بھی ہے اور رسولؐ بھی ہمیں ہدایت دینے کے لئے عبد ہے اور ہمارے لئے اللہ سے ہدایت لینے کے لئے رسول ۔ اللہ نے مخلوق کے ساتھ رابطے کے لئے حضورؐ کوچناہے ۔یہاںتک کہ اپنی توحید کے اعلان کے لئے بھی اللہ حکم مصطفیٰ کو دیتا ہے ’’قُل ہواللہ ہْ اَحد‘‘ ( اے نبی) کہہ دواللہ ایک ہے) ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان کے لئے دو گواہیاں دینا لازمی ہے ایک ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے‘‘ (یہ کلمہ طیب کا پہلا حصہ ہے) اور دوسری ’’ میںگواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں‘ ‘ ( یہ کلمہ طیب کا دوسرا حصہ ہے) جب کوئی شخص پہلی گواہی دیتا ہے تو موحد ہوجاتاہے ۔ یعنی توحیدکا اقرار کرکے شرک کا انکاری ہوجاتاہے شرک سے بچ جاتا ہے ۔لیکن شرک سے اس اعلانیہ انکار کے باوجود مسلمان نہیںکہلایا جاسکتا۔ زبان سے شرک کے انکار اور دل سے تصدیق کے باوجود مسلمان نہیںہوجاتا۔مسلمان بننے کے لئے اُس پر دوسری گواہی دینا لازم ہے جب تک کوئی فرد اللہ کی وحدانیت کے اقرار کے ساتھ محمد ؐکی رسالت کا اقرار اور اُس کی گواہی نہ د ے دے مسلمان نہیںہوسکتا۔ رسالت کی شان یہ ہے کہ خالی اللہ اللہ کرنا اللہ کو بھی قبول نہیںہے تبھی تو قرآن ببانگ دہل واضح کررہاہے کہ ’’ ان سے کہہ دو اگر یہ چاہتے ہیں کہ اللہ ان سے محبت کرے تو یہ تمہاری اطاعت کریں۔ اللہ ان سے محبت کرے گا‘‘ ایمان کے لئے اطاعت رسولؐ بنیادی شرط ہے یہ دونوں گواہیاں زماں ومکان سے ماورا ہیں۔ ان میں ماضی اور مستقبل کا کوئی صیغہ استعما ل نہیں ہوا صرف حال کا صیغہ استعمال ہوا ہے یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اسی طرح میںگواہی دیتاہوں کہ محمدؐ اللہ کے رسول ہیں۔ چودہ سوسال پہلے ایمان لانے والا بھی یہی گواہی دیتا تھا اور آج مسلمان ہونے والا بھی یہی گواہی دے گا۔ کیوں؟ اس لئے کہ ہرزمانے کے لوگوں کی ہدایت کے لئے قرآن ہمیں حضورؐ کی وساطت سے ملا ہے۔ جس طرح قرآن موجود ہے سرکارؐ کی رسالت بھی موجود ہے اور روز حشر تک موجود رہی گی کیونکہ شافعی محشر بھی تو رسولؐ ہی ہے یعنی رسولؐ یہاں بھی ہے اور رسول ؐوہاںبھی ہے۔ مسلمان کو اپنی خوشی بختی کا اندازہ ہی نہیں ہے ایسی خوش بختی جو درُود پاک سے جڑی ہوئی ہے کیسے ؟ اللہ فرماتاہے ’’ اللہ اور اس کے ملائکہ نبی پر درُود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والوں تم بھی آپ ؐ پر درود وسلام بھیجو ‘‘ کتنی عجیب بات ہے یعنی اللہ کا نبیؐ پر درود بھیجنا بھی زماں ومکان سے ماورا ہے۔ ایسا نہیںہے کہ انھوں نے درود بھیجا تھا یا بھیجے گا ۔ بلکہ یہ ایک عمل مسلسل ہے جو صرف اللہ جانتاہے کہ کب سے جاری ہے ۔ کہتے ہیں کوئی استاد محترم کسی اسکول میںچھوٹے بچوں کی جماعت میںدین کی تعلیم دے رہتے تھے اچانک ایک معصوم سے بچے نے سوال کرڈالا ’’ماسٹر صاحب یہ بتائیے اللہ اِس وقت کیا کررہاہے ؟ ماسٹر صاحب شسدر رہ گئے ایک طرف بچہ اور دوسری طرف سوال کی ہیبت، سکتے میں آگیا کوئی جواب نہ بن پایا ۔ بچہ اِس کیفیت کو بھانپ گیا اور بولا ’’ماسٹر صاحب میں بتائوں ؟‘‘ ماسٹر ڈرتے ڈرتے بولا ’’ہاں بتائو‘‘ بچے نے نہایت اعتماد سے جواب دیا ’’اللہ اور ملا ئکہ اِس وقت حضورؐ پر درود بھیج رہے ہیں ۔ ہمارے لئے بھی حکم ہے کہ ہم اپنے بنی پاکؐ پر درود بھیجیں ‘‘ ۔ درود کا مطلب کیا ہے ؟ ’’اے اللہ تومحمداور آل محمد پر رحمت نازل فرما‘‘ درود ابراہیمی جو مسلمان ہر نماز میں پڑھتا ہے اور جس کے بغیر کوئی نماز مکمل نہیںہوتی اس میں حضرت ابراہیم ؑ اور آل ابراہیم یعنی ہمارے بنی کی آل کے علاوہ آل ابراہیم یعنی ہمارے نبی کے آباواجداد بھی شامل ہیں جو اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ نبی پاک کا وجود مبارک صرف پاک صُلبوں سے شہود پر لایا گیا اسی لئے تو کہا جاتاہے کہ آخرت میںسارے نسب ختم ہوجائیں گے سوائے نبی ؐ پاک کے نسب کے اس نقطے کو سمجھنے کے لئے علامہ اقبال کا درج ذیل شعر مقصد کو آسان کردیتاہے۔ ؎ دخترِ آں رحمتؐ للعالمیں آں امام اولیں و آخیریں یعنی سرکار دوعالم صرف آخری نبی ہی نہیں ہیں بلکہ اوّل بھی آپ ؐ ہی ہیں اس کی سند اس حدیث مبارک سے بھی ملتی ہے جس کے مطابق ’’میں اُس وقت بھی نبی تھا جب آدم کا جسم مٹی اور پانی میںتھا ‘‘ آئیے عید میلاد البنی کے عظیم موقع پر صدق دل سے درود بھیج کر توبہ کریں تاکہ نبی پاکؐ کی رحمت کے صدقے میںہمارے گناہ معاف ہوجائیں اور توبہ قبول ہوجائے ۔ کیونکہ وہ ؐ یہاں بھی رسولؐ ہیں اور وہاں بھی رسولؐ ہیں اس لئے ان ؐ کا ذکر تو اللہ نے بلند کررکھا ہے ۔ میں جب یہ سوچتا ہوں کہ اللہ کے فضل وکرم سے میںاُس ملک کا شہری ہوں جو بناہی اللہ رسول کے نام پر ہے تو خوشی سے نہال ہوجاتاہوں اور سجدہ شکر بجا لاتاہوں۔