ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں خودکش حملے میں تحریک انصاف کے امیدوار اکرام اللہ گنڈا پور سمیت دو افراد شہید اور چار زخمی ہو گئے جبکہ بنوں میں متحدہ مجلس عمل کے امیدواراکرم خان درانی کی گاڑی پر عین انتخابی مہم کے دوران فائرنگ کی گئی تاہم وہ محفوظ رہے۔ انتخابی مہم کے دوران ایم ایم اے کے امیدواروں پر یہ تیسرا حملہ تھا۔ صدر ،نگران و یراعظم اور سیاسی رہنمائوں نے ان حملوں کی مذمت کی ہے لیکن مذمتوں سے کیا ہوتا ہے، کیا دہشت گرد بھاگ جاتے ہیں؟ جب سے ملک میں طوفان دہشت گردی مچا ہے، ایسی ہزاروں مذمتیں ہو چکی ہیں کیا دہشت گردانہ حملے رک گئے؟ مذمتوں کی نہیں دہشتگردی کے خلاف جاری عملی اقدامات کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ حالیہ عام انتخابات ملک دشمن اور جمہوریت دشمن قوتوں کا خصوصی ہدف ہیں اور یہ صوبہ کے پی کے، بلوچستان اور علاقائی سطح پر بننے والے پرانے اور نئے سیاسی اتحاد اور ان کے امیدواران کے نشانہ پر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران ان دو صوبوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں نہ صرف انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار شہید ہوئے بلکہ دیگر بیسیوں افراد جاں بحق اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اب جبکہ انتخابات کے انعقاد میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کل پولنگ ڈے کے موقع پر خفیہ ادارے اپنی ذمہ دریاں پوری کریں اور ووٹروں اور امیدواروں کی سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے جائیں تاکہ ملکی تاریخ کے ان اہم ترین انتخابات کو پرامن انتخابات کے طور پر یاد رکھا جا سکے اور پولنگ ڈے پر کسی بھی شہری، انتخابی امیدوار اور جماعت کو کسی بھی حوالے سے کسی بھی قسم کا جانی و مالی نقصان برداشت نہ کرنا پڑے۔