پشاور،لاہور،اسلام آباد(خبر نگار،اپنے نیوز رپورٹر سے ،نیٹ نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور ملک کے متوقع وزیراعظم عمران خان سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کیس کے سلسلہ میں قومی احتساب بیورو خیبرپختونخوا کے دفتر میں پیش ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز عمران خان پشاور میں نیب خیبرپختونخوا کے دفتر میں پیش ہوئے ، وہ وہاں ایک گھنٹہ اور 10 منٹ تک موجود رہے ۔نیب کی ٹیم نے عمران سے 35 سے 40 منٹ تک کانفرنس روم میں سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق سوالات کئے اور انہیں ایک سوالنامہ بھی دیا جس کا جواب 15 روز میں دینا لازمی ہے ۔سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور سابق سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصر بھی عمران کے ہمراہ تھے ۔ چیئرمین نیب جسٹس( ر) جاوید اقبال نے دو فروری کو عمران کی جانب سے سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرنیکا نوٹس لیا تھا جبکہ اس کیس میں پرویز خٹک اور سول ایوی ایشن حکام کے بیانات قلمبند کئے جاچکے ہیں ۔نیب اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ عمران نے سرکاری ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 پر 22 گھنٹے اور ایکیوریل ہیلی کاپٹر پر 52 گھنٹے پرواز کی اور اوسطاً 28 ہزار روپے فی گھنٹہ کے حساب سے 74 گھنٹوں کے 21 لاکھ 7 ہزار 181 روپے ادا کئے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق عمران اگر پرائیویٹ کمپنیوں سے ہیلی کاپٹرز حاصل کرتے تو ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 10 سے 12 لاکھ روپے جبکہ ایکیوریل ہیلی کاپٹر کا فی گھنٹہ خرچ 5 سے 6 لاکھ روپے ادا کرنا پڑتا۔دریں اثنا نیب لاہور نے آف شور کمپنیز کیس میں تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کو ذاتی حیثیت میں دوبارہ طلب کر لیا ۔ ذرائع کے مطابق علیم خان نیب کو اپنے جوابات سے مطمئن نہیں کر سکے جس پر ان کو 10 اگست کو سہ پہر 3 بجے طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات اور آف شور کمپنی کے حوالے سے علیم خان کوکلیئرنس ملنے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نیب لاہور میں چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کیخلاف بھی اثاثہ جات کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ چودھری برادران کے اثاثہ جات موجودہ ذرائع آمدن سے مناسبت نہیں رکھتے ۔نیب تفتیشی افسروں نے چودھری برادران کو بھی 16 اگست کوذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے ۔علاوہ ازیں نیب نے ’’نیوز لیکس‘‘ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جسٹس(ر)عامر رضا سے پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے 15 ارب روپے سے متعلق وضاحت طلب اور فنڈز سے کی گئی مالیاتی بدعنوانیوں اور مبینہ کرپشن کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کرنیکا فیصلہ کرلیا۔سرکاری ذرائع سے حاصل دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ شہبازشریف نے جنوبی پنجاب کے ہونہار طلبہ کو وظائف دینے اور تعلیمی اخراجات پورے کرنے کیلئے 15ارب روپے سے زائد ایک انڈومنٹ فنڈ قائم کیاتھا لیکن فنڈز کی انتظامیہ نے رقم سے مختلف بنکوں میں سرمایہ کاری کی جس سے فنڈ کے قائم کرنے کے مقاصد حاصل نہ ہوسکے ۔ابتداء 2006ء میں انڈومنٹ فنڈز کے پاس2ارب روپے تھے جس میں اضافہ کرکے 15 ارب روپے سے زائد کردئیے گئے ۔ انڈومنٹ فنڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا سربراہ جسٹس(ر) عامر رضا کو بنایا گیا جن کی سربراہی میں قائم جے آئی ٹی نے ڈان لیکس کی تحقیقات کی تھیں جبکہ ممبرز میں ڈاکٹر محمد امجد ثاقب، نصرت جمیل،ڈاکٹر محمد اجمل خان،سابق سیکرٹری داخلہ مہر جیون خان ڈپ اور ڈاکٹر شاہد صدیقی شامل ہیں، انڈومنٹ فنڈکے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر کامران شمس تھے جبکہ فنانشل آفیسر کا عہدہ مظہرالحق ہاشمی کو دیاگیا،دیگ افسروں میں احمد ذکی،انیس نوازچٹھہ ،زاہد حسین عرفان امجدشامل تھے ۔ان افسروں پر الزام ہے کہ انہوں نے فنڈکے اربوں روپے میں بھاری مالی بدعنوانیاں کیں جبکہ مستفید ہونے والے طلباء کی تفصیلات بھی نیب حکام کو دینے پر راضی نہیں ۔ کرپٹ افسروں نے فنڈ غریب طلبہ کی امدادکے بجائے ذاتی حرص کی تکمیل کیلئے استعمال کیا۔ انتظامیہ کے افسر ماہانہ بھاری تنخواہیں وصول کرنے میں مصروف ہیں جبکہ فنڈ کے مقاصد کا ستیاناس ہوگیا ہے ۔دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ سرمایہ کاری سے سالانہ5ارب روپے سے زائد آمدن ہوتی ہے اور سالانہ انتظامی اخراجات4ارب39کروڑ ظاہر کئے گئے ہیں۔ انتظامیہ نے وزارت خزانہ حکومت پنجاب کو مالیاتی امور سے بالکل بے خبر رکھا ہوا ہے ۔ افسروں نے فوائد کے عوض اربوں روپے من پسند بنکوں میں رکھے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے مختلف اخراجات کے تحت3کروڑ60لاکھ روپے اکاؤنٹس سے نکلوائے ۔نیب حکام نے اس عزم کا اظہار کیا کہ لوٹی ہوئی قومی دولت واپس لائیں گے اور اس مقصد کیلئے جسٹس(ر) عامر رضا سے بھی وضاحت طلب کی جائیگی۔ جسٹس(ر) عامر رضا کی سربراہی میں ٹیم نے مریم نواز کو نیوز لیکس میں بیگناہ قرار دیا تھا۔،عامر رضا سے رابطہ کرکے مؤقف جاننے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی۔لاہور (اپنے نیوز رپورٹر سے ،نیوزایجنسیاں) قومی احتساب بیورو کے چیئر مین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب نے اپنے عمل سے ثابت کردیا ہے کہ ہمارا کسی پارٹی، گروہ یا سیاستدان سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے ۔گزشتہ روز بھی انہوں نے نیب لاہور آفس کا دورہ کیا اور مزید کہا کہ نیب کی جانب سے کسی قسم کے دباؤ اور سفارش کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تحقیقات جاری رہیں گی۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور شہزاد سلیم کی جانب سے لاہور بیورو میں زیر تفتیش کرپشن کیسز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ فواد حسن فواد کیخلاف جاری پیرا گون سٹی کیس میں مبینہ کرپشن و اختیارات کے ناجائز استعمال پر انکوائری، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد خان چیمہ کیخلاف جاری انویسٹی گیشن، آشیانہ اقبال کرپشن کیس میں جاری تحقیقات، صاف پانی کمپنی میں مبینہ مالی بدعنوانی پر انکوائری، لاہور پارکنگ کمپنی میں مبینہ بدعنوانی پر جاری انکوائری، پنجاب منرل کمپنی، ملزم ارشد وحید ،سی ای ا و، ارتھ ریسورس ، لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی، نندی پور پاور پلانٹ کیس، پیراگون سٹی انتظامیہ و ڈویلپرز کیخلاف جاری انکوائریوں پر جامع بریفنگ دی گئی۔ علاوہ ازیں پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کیس میں گرفتار ملزم اکرام نوید کیخلاف تحقیقات ،عبدالعلیم خان کیخلاف آف شور کمپنیز کے حوالے سے انکوائری، مونس الہٰی کیخلاف آف شور کمپنی کیس میں انکوائری اور چودھری برادران کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے پر انکوائری، ایڈن ہاؤسنگ انتظامیہ کیخلاف انکوائری جس میں نیب لاہور کی جانب سے تاحال 9700سے زائد کلیمز وصول کئے جا چکے ہیں اور ایل ڈی اے سٹی کیس میں جاری تحقیقات پر کی گئی پیشرفت پربریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے دوران چیئر مین نیب نے احد خان چیمہ کیخلاف جاری تحقیقات میں فوری طور پرمعزز احتساب عدالت کے روبرو سپلیمینٹری ریفرنس داخل کرنے کے احکامات جاری کئے ۔لاہور پارکنگ کمپنی کے سابق سی ای اوحافظ نعمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کے اخراج کیلئے بھی عدالت سے فوری طور پر رجوع کرنے کے احکامات بھی جاری کئے گئے ۔